عن أنس بن مالك رضي الله عنه أَنَّ النَبيَّ -صلَّى الله عليه وسلَّم- كَان إِذَا تَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَعَادَهَا ثَلاَثًا حَتَّى تُفْهَمَ عَنْهُ، وَإِذَا أَتَى عَلَى قَوْمٍ فَسَلَّمَ عَلَيهِم سَلَّمَ عَلَيهِم ثَلاَثًا.
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی بات کہتے تو اسے تین بار دہراتے تاکہ آپ ﷺ کی بات کو پوری طرح سمجھ لیا جائے اور جب کچھ لوگوں کے پاس آ کر سلام کرتے تو انہیں تین بار سلام کرتے۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ نبی ﷺ جب کوئی بات کرتے، تو اسے تین دفعہ دوہراتے، تاکہ آپ ﷺ کی بات کو پوری طرح سے سمجھ لیا جائے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تاکہ آپ ﷺ کی بات پوری طرح سمجھ لی جائے۔ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر بغیر دہرائے بات سمجھ میں آ جائے، تو پھر بات کرنے والا اپنی بات کو نہ دہرائے۔ تاہم اگر انسان کو بات سمجھ میں نہ آئے، بایں طور کہ وہ اس کا معنی اچھی طرح سے نہ جانتا ہو اور اسے سمجھانے کے لیے وہ بات کو دوہرائے یا اس کی قوت سماعت کمزور ہو اور اس وجہ سے وہ سن نہ پائے یا پھر شور شرابہ ہو، تو ان صورتوں میں مستحب ہے کہ آپ اپنی بات کو دوہرائیں، تا کہ وہ سمجھ میں آ جائے۔ نبی ﷺ جب کچھ لوگوں کو سلام کرتے، تو تین دفعہ سلام کرتے۔ یعنی آپ ﷺ تین سے زیادہ دفعہ سلام نہیں کرتے تھے۔ آپ ﷺ ایک دفعہ سلام کرتے، اگر وہ شخص سلام کا جواب نہ دیتا، تو دوسری دفعہ سلام کرتے۔ وہ اگر جواب نہ دیتا، تو پھر تیسری دفعہ سلام کرتے اور پھر بھی اگر وہ جواب نہ دیتا، تو اسے چھوڑ دیتے۔ اجازت مانگنے کے بارے میں بھی آپ ﷺ کا یہی معمول تھا کہ آپ ﷺ تین دفعہ اجازت مانگا کرتے تھے۔ یعنی آپ ﷺ جب کسی کے پاس آتے، تو اس کے گھر میں داخل ہونے کے لیے اجازت چاہتے اور تین دفعہ دروازہ کھٹکھٹاتے۔ اگر وہ جواب نہ دیتا تو واپس لوٹ جاتے۔ یہ آپ ﷺ کی سنت تھی کہ آپ ﷺ امور کو تین دفعہ دوہراتے اور پھر چھوڑ دیتے۔