عن زياد بن جبير قال: رَأَيتُ ابنَ عُمَرَ أَتَى عَلَى رجل قد أَنَاخَ بَدَنَتَهُ، فَنَحَرَهَا، فَقَالَ: ابْعَثْهَا قِيَاماً مُقَيَّدَةً، سُنَّةَ مُحَمَّدٍ -صلَّى الله عليه وسلَّم-.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
زیاد بن جبیر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک شخص کے پاس آئے، جس نے اپنا اونٹ بٹھا رکھا تھا اور اسے نحر کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اس سے فرمایا: اسے کھڑا کر کے باندھ دو اور پھر نحر کرو، جیسا کہ محمد ﷺ کی سنت ہے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
اونٹوں کے سوا گائے اور بھیڑ بکریوں میں سنت یہ ہے کہ انھیں بائیں پہلو پر قبلہ رو لٹا کر حلق کی جگہ سے ذبح کیا جائے۔ جب کہ اونٹوں میں سنت یہ ہے کہ انھیں کھڑا کر کے اور اگلا بایاں پاؤں باندھ کر سینے پر سے نحر کیا جائے کیوںکہ اس طریقے سے اس کی روح جلدی نکل جاتی ہے اور اسے کم تکلیف ہوتی ہے۔ اسی لیے جب عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا ایک ایسے شخص سے گزر ہوا، جو اونٹ کو بٹھا کر نحر کرنا چاہ رہا تھا، تو انھوں نے اس سے فرمایا: اسے کھڑا کر کے باندھ دو (اور پھر نحر کرو)۔ یہی نبی ﷺ کی سنت ہے جنھوں نے اونٹ کو نحر کرنے میں قرآن کے بتائے ہوئے طریقۂ عمل کی پیروی کی کہ: ”فَإِذَا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا“۔(ترجمہ:پھر جب ان کے پہلو زمین سے لگ جائیں)۔ ”وَجَبَتْ“ کا معنی ہے: جب وہ گر پڑیں اور کسی شے کا گرنا تب ہی ہوتا ہے، جب وہ پہلے کھڑی ہو۔