«إزْرَةُ المُسْلمِ إلى نصفِ السَّاق، وَلَا حَرَجَ -أو لا جُنَاحَ- فيما بينَهُ وبينَ الكعبينِ، وما كان أسفلَ منَ الكعبين فهو في النار، مَن جرَّ إزارَهُ بطرًا لم يَنْظُرِ اللهُ إليه».
[صحيح] - [رواه أبو داود وابن ماجه وأحمد] - [سنن أبي داود: 4093]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تہبند ﮐﺎ ﺟﺘﻨﺎ ﺣﺼﮧ ﭨﺨﻨﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﮨﻮﮔﺎ ﻭﮦ ﺍٓﮒ ﻣﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔
اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان کا تہبند پنڈلی کے نصف تک ہوتا ہے اگر اُس نے پنڈلی کے نصف اور ٹخنوں کے درمیان تک اسے رکھا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں یا پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ اُس میں بھی کوئی گناہ نہیں۔ جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہوگا وہ آگ میں ہو گا۔ اور جو شخص اپنی ازار کو ازراہ تکبر گھسیٹ کر چلتا ہے اس کی طرف اللہ تعالی دیکھے گا بھی نہیں۔
[یہ حدیث اپنی دونوں روایات کے اعتبار سے صحیح ہے۔] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
مومن کے ازار باندھنے کا مستحب طریقہ یہ ہے کہ کپڑا نصف پنڈلی تک آئے۔ تاہم اگر مومن اپنے کپڑے کو نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان تک ڈھیلا کر لے تو بھی کوئی حرج نہیں ہے تاہم جو حصہ پاؤں کے ٹخنوں سے نیچے ہو گا اور جس پر ازار لٹک رہی ہو گی اسے کپڑا لٹکانے کی وجہ سے عذاب ہو گا۔ اور جو شخص پے درپے ہونے والی اللہ کی نعمتوں پر اپنے کپڑے کو ازراہ تکبر و سرکشی گھسیٹ کر چلتا ہے اس کی طرف اللہ قیامت کے دن آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھے گا۔