عن سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه قال: مَرَّ رجلٌ على النبي صلى الله عليه وسلم فقال لرجل عنده جالسٌ: «ما رأيُك في هَذا؟»، فقال: رجل من أَشراف الناس، هذا والله حَرِيٌّ إن خَطب أن يُنْكَحَ، وإن شَفع أن يُشَفَّعَ، فَسكت رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم مرَّ رجلٌ آخر، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم : «ما رأيُك في هذا؟» فقال: يا رسول الله، هذا رجلٌ من فقراء المسلمين، هذا حَرِيٌّ إن خَطب أن لا يُنْكَحَ، وإن شَفَعَ أن لا يُشَفَّعَ، وإن قال أن لا يُسمع لقوله، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «هذا خَيرٌ من مِلءِ الأرض مثل هذا».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس سے گزرا تو آپ ﷺ نے اپنے پاس بیٹھے ہوئے ایک شخص سے پوچھا: اس کے بارے تمہاری کیا رائے ہے؟ اس شخص نے جواب دیا: یہ (آدمی) معزز لوگوں میں سے ہے۔ اللہ کی قسم! یہ اس قابل ہے کہ اگر کہیں پيغامِ نكاح بھیجے تو اس کا نکاح کر دیا جائے اور اگر كسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے۔ رسول اللہ ﷺ (یہ جواب سن کر) خاموش ہوگئے۔ پھر ایک اور آدمی (وہاں سے) گزرا تو آپ ﷺ نے پھر اسی شخص سے پوچھا: اس کے بارے تمہاری کیا رائے ہے؟ اس نے جواب دیا: اے اللہ کے رسول! یہ شخص غریب مسلمانوں میں سے ہے۔ یہ اس لائق ہے کہ اگر نکاح کا پیغام دے تو اس سے کوئی نکاح نہ کرے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اور اگر کوئی بات کہے تو اس کی بات سنی نہ جائے۔ رسول کریم ﷺ نے یہ سنا تو فرمایا۔ ”یہ (فقیر) شخص اس (پہلے) شخص جیسے دنیا بھر کے لوگوں سے بہتر ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
مفہوم حدیث: نبی ﷺ کے پاس سے دو آدمیوں کا گزر ہوا۔ ان میں سے ایک کا تعلق معزز لوگوں سے تھا جس کا ان میں اثرورسوخ تھا۔ یہ ایسا شخص تھا کہ اگر کہیں پیغام نکاح بھیجتا تو اس کا پیغام قبول کیا جاتا اور اگر کوئی بات کہتا تو اس کی بات سنی جاتی۔ جب کہ دوسرا شخص اس کے بالکل برعکس تھا۔ اس کا تعلق کمزور مسلمانوں میں سے تھا جس کی کوئی حیثیت نہیں تھی۔ اگر وہ کہیں پیغام نکاح بھیجتا تو اسے قبول نہ کیا جاتا، اگر کوئی سفارش کرتا تو اس کی سفارش قبول نہ کی جاتی اور اگر کوئی بات کہتا تو اس کی بات سنی نہ جاتی۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”یہ (غریب) شخص اس (پہلے) شخص جیسے زمین بھر کے لوگوں سے بہتر ہے“ یعنی یہ شخص اللہ کے نزدیک اس شخص جیسے دنیا بھر کے لوگوں سے بہتر ہے جو اپنی قوم میں جاہ و منزلت رکھتا ہے کیونکہ اللہ سبحانہ و تعالی عزت و جاہ، حسب و نسب، مال و دولت، شکل و صورت، لباس، سواری اور گھر بار کو نہیں دیکھتا، بلکہ وہ دل اور عمل کو دیکھتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں آیا ہے: ”اللہ تعالیٰ تمہاری شکلوں اور تمہارے مال و دولت کو نہیں دیکھتا، بلکہ وہ تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے“۔ (صحیح مسلم) جب بندے اور اللہ کے مابین دل کی اصلاح ہوجاتی ہے، وہ اللہ کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے، اور وہ اللہ کا ذکر کرنے والا اور اس سے خوف کھانے والا ہو جاتا ہے، اور وہ اللہ عز وجل کو راضی کرنے والے اعمال کرتا ہے تو ایسا شخص ہی اللہ کے ہاں معزز اور صاحب منزلت ہے۔ اور یہی وہ شخص ہے جو اگر اللہ پر قسم کھا لے تو اللہ تعالی اس کی قسم کو پوری کردیتا ہے.