عن عائشة بنت أبي بكر الصديق رضي الله عنهما قالت: «لم يَكُن النبي صلى الله عليه وسلم على شيء من النَّوَافل أشد تَعاهُدَاً منْهُ على ركْعَتَي الفَجْرِ».
وفي رواية: «رَكْعَتا الفَجْرِ خيرٌ منَ الدُّنيا وما فيها».
[صحيح] - [الرواية الأولى: متفق عليها.
والرواية الثانية: رواها مسلم]
المزيــد ...
عائشہ بنت ابی بکر صدیق رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ جس قدر اہتمام فجر کی دو سنتوں کا کرتے تھے اتنا کسی اور نفلی نماز کا نہیں کرتے تھے۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ ”فجر کی دو رکعتیں دنیا و ما فیہا سے بہتر ہیں“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
اس حدیث میں فجر کی دو رکعت سنتوں کی اہمیت اور ان کے بارے میں وارد ہونے والی تاکید کا بیان ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے ان پر بہت زور دیا ۔ آپ ﷺ نے اپنے عمل سے بھی ان کی اہمیت کو اجاگر کیا بایں طور کہ آپ ﷺ ان کی سختی کے ساتھ پابندی کرتے اور قولی طور پر اس کی اہمیت پر یہ فرما کر زور دیا کہ یہ دنیا و ما فیہا سے بہتر ہیں۔