عن زيد بن ثابت رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- اتَّخَذَ حُجْرَةً فِي المَسْجِدِ مِنْ حَصِيرٍ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- فِيهَا لَيَالِيَ حَتَّى اجْتَمَعَ إِلَيْهِ نَاسٌ، ثُمَّ فَقَدُوا صَوْتَهُ لَيْلَةً، فَظَنُّوا أَنَّهُ قَدْ نَامَ، فَجَعَلَ بَعْضُهُمْ يَتَنَحْنَحُ؛ لِيَخْرُجَ إِلَيْهِمْ، فَقَالَ: «مَا زَالَ بِكُمُ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ صَنِيعِكُمْ، حَتَّى خَشِيتُ أَنْ يُكْتَبَ عَلَيْكُمْ، وَلَوْ كُتِبَ عَلَيْكُمْ مَا قُمْتُمْ بِهِ، فَصَلُّوا أَيُّهَا النَّاسُ فِي بُيُوتِكُمْ، فَإِنَّ أَفْضَلَ صَلاَةِ المَرْءِ فِي بَيْتِهِ إِلَّا الصَّلاَةَ المَكْتُوبةَ».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے مسجد نبوی میں چٹائی سے گھیر کر ایک حجرہ بنا لیا اور (رمضان کی) راتوں میں اس کے اندر نماز پڑھنے لگے، پھر اور لوگ بھی جمع ہو گئے، تو ایک رات نبی کریم ﷺ کی آواز نہیں آئی۔ لوگوں نے سمجھا کہ نبی کریم ﷺ سو گئے ہیں۔ اس لیے ان میں سے بعض کھنکھارنے لگے؛ تاکہ آپ باہر تشریف لائیں، پھر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: میں تم لوگوں کے کام سے واقف ہوں، یہاں تک کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں تم پر یہ نماز (تراویح) فرض نہ کر دی جائے اور اگر فرض کر دی جائے تو تم اسے قائم نہیں رکھ سکو گے۔ پس اے لوگو! اپنے گھروں میں یہ نماز پڑھو کیوںکہ فرض نماز کے سوا انسان کی سب سے افضل نماز اس کے گھر میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
حدیث یہ بیان کرتی ہے کہ آپ ﷺ نے مسجد کے ایک کونے میں چٹائی سے حجرہ بنالیا تھا، بظاہر یہی لگتا ہے کہ وہ اعتکاف کی جگہ تھی، آپ ﷺ رات کو اس میں نماز پڑھتے تھے، لوگوں نے آپ کی آواز سنی، تو آپ کی اقتدا کرنے لگے، کچھ راتیں گزرنے کے بعد انہوں نے آپ کی آواز نہیں سنی، تو یہ خیال کیا کہ آپ سو چکے ہیں اور آپ کو جگانے کے لیے کچھ آوازیں نکالنے لگے۔ آپ ان کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں سویا نہیں تھا، بلکہ مجھے یہ ڈر تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے اور فرمایا کہ اگر یہ تم پر فرض کردی جائے، تو تم اسے قائم نہیں کرسکوگے اور فرمایا کہ تمہارے لیے اپنے گھروں میں نفل نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے۔