«رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلاَهُ الجَنَّةَ».
[صحيح] - [رواه الترمذي وأحمد] - [سنن الترمذي: 3545]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا:
: ”اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے, اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے رمضان آئے اور نکل جائے اور وہ اپنی مغفرت کا سامان نہ کر سکے اور اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جو اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پائے اور دونوں اسے جنت میں داخل نہ کر سکیں۔"
[صحیح] - [رواه الترمذي وأحمد] - [سنن الترمذي - 3545]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے تین قسم کے لوگوں کے حق میں بد دعا فرمائی ہے کہ وہ اتنے ذلیل ہوں اور خسارے میں پڑیں کہ ان کی ناک خاک آلود ہو جائے : پہلی قسم : ایسے لوگ جن کے سامنے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کا ذکر آئے اور وہ 'صلی اللہ علیہ و سلم' کہہ کر یا اس طرح کے دوسرے صیغے استعمال کر کے آپ پر درود نہ بھیجیں۔ دوسری قسم : ایسے لوگ جن کے سامنے رمضان المبارک کا مہینہ آیا اور گزر بھی گیا، لیکن وہ نیکی کے کام کر کے اپنی مغفرت کا سامان نہ کر سکے۔ تیسری قسم : ایسا شخص جس نے اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں پایا اور ان کی نافرمانی کرنے اور ان کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی کی وجہ سے ان کو دخول جنت کا سبب نہ بنا سکا۔