«رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلاَهُ الجَنَّةَ».
[صحيح] - [رواه الترمذي وأحمد] - [سنن الترمذي: 3545]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اس آدمی کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے“۔
[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
اس حديث ميں ايک بہت ہی اہم بات بیان کی گئي ہے۔ اور وہ نبی ﷺ پر درود بھيجنے کی فرضيت (کا بیان) ہے۔ چنانچہ اللہ کے رسول ﷺ نے اس شخض کےلیے، جو آپ ﷺ کا با عزت نام سنے اور آپ ﷺ پر درود نہ بھيجے، یہ بد دعا کی ہے کہ اس کی ناک خاک آلود ہو۔ یہ اس کی حقارت وتوہین سے کنایہ ہے، کیوں کہ اس نے قدرت رکھنے کے باوجود رسول اللہ ﷺ پر درود پڑھنے سے گریز کیا ہے۔