عن أبي جُرَيٍّ الْهُجَيْمِيِّ رضي الله عنه قال: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلت: عليك السلام يا رسول الله. قال: «لا تَقُلْ عليك السلام؛ فإن عليك السلام تحيَّة المَوْتَى».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي في الكبرى]
المزيــد ...

ابو جرّی الہُجیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ کی خدمت میں حاضر ہو کر کہا یا رسول اللہ !عليك السلام۔ آپ ﷺ نے فرمایا: عليك السلام نہ کہو۔ عليك السلام سے تو مُردوں کو سلام کیا جاتا ہے۔
صحیح - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔

شرح

مفہوم حدیث : ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر ان الفاظ کے ساتھ سلام کیا: ”عليك السلام يا رسول الله"c2">“۔ نبی ﷺ نے اسے اس انداز میں سلام کرنے سے منع کردیا اور اس پر ناپسندیدگی کی وجہ سے اس کا جواب بھی نہ دیا ۔ آپ ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ اس طرح سے تو مُردوں کو سلام کیا جاتاہے ۔ پھر آپ ﷺ نے اسے سلام کرنے کا شرعی طریقہ بھی بتایا جیسا کہ ایک دوسری حدیث میں آتاہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ”السلام عليك"c2">“ کہو۔ آپ ﷺ کا فرمان کہ ”ایسے تو مُردوں کو سلام کیا جاتا ہے"c2">“ اس کا یہ معنی نہیں ہے کہ زیارت قبور کے موقع پر ان الفاظ کے ساتھ سلام کیا جاتاہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ سے ثابت ہے کہ زیارت قبور کے موقع پر آدمی کو کہنا چاہیے ”السلام عليكم أهل دار قوم مؤمنين“۔ آپ ﷺ کے ایسا فرمانے کا مقصد اس طریقے کی طرف اشارہ کرنا تھا جو مُردوں کو سلام کرنے کے لیے اہلِ جاہلیت کے مابین رائج تھا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ویتنامی سنہالی ایغور تمل
ترجمہ دیکھیں