عن أسامة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «قُمْتُ على باب الجنَّة، فإذا عامَّة من دخلها المساكين، وأصحاب الجَدِّ مَحْبُوسُونَ، غير أن أصحابَ النَّار قد أُمِرَ بهم إلى النَّار، وقُمْتُ على باب النَّار فإذا عَامَّة من دخلها النساء».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
اسامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والے مساکین تھے اور مال وعظمت والوں کو روک دیا گیا البتہ دوزخ والوں کے لیے دوزخ میں داخل ہونے کا حکم دیا گیا اور میں جہنم کے دروازے پر کھڑا ہوا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
فقراء اور مساکین جنت میں مالداروں سے پہلے داخل ہوں گے کیونکہ وہ فقیر تھے اور ان کے پاس کوئی ایسا مال نہ تھا جس کا حساب ہونا ہو چنانچہ اللہ کی طرف سے بطور اعزاز اور دنیا کی جن نعمتوں اور زیب و زینت سے وہ محروم رہے اس کے بدلے میں (انہیں جنت میں پہلے داخل کردیا جائے گا)۔ ان کے مقابلے میں اصحاب مال وجاہ جنہیں دنیائے فانی سے حصہ ملا ہوگا انہیں میدان محشر میں روک لیا جائے گا اورکثرتِ مال، کشادگی جاہ، ان سے لذت اندوز ہونے اور ہوائے نفس اور اس کی شہوات کی پیروی کے سبب ان کا حساب لمبا ہوگا اور وہ سخت مشکل میں ہوں گے۔ دنیا میں جو شے حلال ہے اس کا حساب ہونا ہے اور جو شے حرام ہے اس پر عذاب ہونا ہے اور فقیر لوگ ان دونوں سے بری ہوتے ہیں۔ جہنم میں داخل ہونے والوں میں اکثریت عورتوں کی ہوگی کیونکہ یہ بہت زیادہ شکوے شکایت کرتی ہیں اور اپنے شوہروں کے حسنِ سلوک کی ناشکری کرتی ہیں۔