عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما «أنَّ عمر بن الخَطَاب رضي الله عنه جاء يَومَ الخَندَقِ بَعدَ مَا غَرَبَت الشَّمسُ فَجَعَل يَسُبُّ كُفَّار قُرَيشٍ، وقال: يا رسول الله، مَا كِدتُّ أُصَلِّي العَصرَ حَتَّى كَادَت الشَّمسُ تَغرُبُ، فَقَال النَبِيُّ صلى الله عليه وسلم : والله مَا صَلَّيتُهَا، قال: فَقُمنَا إلَى بُطحَان، فَتَوَضَّأ للصَّلاَة، وتَوَضَأنَا لَهَا، فَصَلَّى العَصر بعد مَا غَرَبَت الشَّمسُ، ثُمَّ صَلَّى بعدَها المَغرِب».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر (ایک مرتبہ) سورج غروب ہونے کے بعد آئے اور کفارِ قریش کو برا بھلا کہنےلگے۔ وہ بولے: یا رسول اللہ! سورج غروب ہوگیا اور نماز عصر پڑھنا میرے لیے ممکن نہ ہوسکا۔ اس پر نبی ﷺ نے فرمایا: اللہ کی قسم! نماز میں نے بھی نہیں پڑھی ہے۔ جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ پھر ہم وادی بطحان گئے۔ آپ ﷺ نے وہاں نماز کے لیے وضو کیا، ہم نے بھی وضو کیا۔ آپ ﷺ نے سورج غروب ہونے کے بعد عصر کی نماز پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز پڑھی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ غزوہ خندق کے موقع پر سورج غروب ہونے کے بعد نبی ﷺ کی خدمت میں آئے۔ وہ قریش کو برا بھلا کہہ رہے تھے؛ کیوںکہ انھوں نے انھیں نماز عصر پڑھنے سے روکے رکھا تھا اور وہ اسے ادا نہیں کر سکے تھے، یہاں تک کہ سورج غروب ہونے کے قریب پہنچ چکا تھا۔ اس پر نبی صادق ﷺ نے قسم کھا کر فرمایا کہ انھوں نے ابھی تک نماز نہیں پڑھی ہے، تاکہ عمر رضی اللہ عنہ جن پر یہ امر بہت شاق گزرا تھا، وہ مطمئن ہو جائیں۔ پھر نبی ﷺ اٹھے اور وضو کیا۔ صحابۂ کرام نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ وضو کیا۔ آپ ﷺ نے سورج غروب ہو جانے کے بعد عصر کی نماز پڑھی اور اس کے بعد مغرب کی نماز ادا کی۔