عن أبي جعفر محمد بن علي بن الحسين بن علي بن أبي طالب أَنَّه كان هو وأبوه عند جابر بن عبد الله، وعنده قوم، فسألوه عن الغسل؟ فقال: صَاعٌ يَكْفِيكَ، فقال رجل: ما يَكْفِينِي، فقال جابر: كان يَكْفِي من هو أَوفَى مِنْكَ شَعْرًا، وخَيرًا مِنكَ -يريد رسول الله- صلى الله عليه وسلم ثُمَّ أَمَّنَا في ثَوبٍ.
وفي لفظ: ((كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يُفْرِغُ المَاءَ على رَأسِهِ ثَلاَثًا)).
[صحيح] - [الرواية الأولى: متفق عليها
الرواية الثانية: رواها مسلم]
المزيــد ...
ابو جعفر محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب بیان کرتے ہیں کہ وہ اور ان کے والد، جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے اور کچھ دیگر لوگ بھی آپ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے۔ ان لوگوں نے آپ سے غسل کے بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا کہ(غسل کرنے کے لیے) تمھارے لیے ایک صاع پانی کافی ہے۔ اس پر ایک شخص بولا کہ میرے لیے تو یہ کافی نہیں۔ جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ ان کے لیے کافی ہوتا تھا، جن کے بال تم سے زیادہ تھے اور جو تم سے بہتر تھے۔ ان کی مراد رسول اللہ ﷺ تھے۔ پھر جابر رضی اللہ عنہ نے صرف ایک کپڑا پہن کر ہمیں نماز پڑھائی۔
ایک اور روایت میں یہ الفاظ ہیں: ”رسول اللہ ﷺ (جب غسل فرماتے تو) اپنے سر پر تین دفعہ پانی ڈالا کرتے تھے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
ابو جعفر محمد بن علی اور ان کے والد، جلیل القدر صحابی جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ ان کے پاس کچھ اور لوگ بھی تھے۔ ان میں سے ایک شخص نے جابر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ غسلِ جنابت کے لیے پانی کی کتنی مقدار کافی ہے؟ انھوں نے جواب دیا: ”تمھارے لیے ایک صاع پانی کافی ہے“۔ جابر رضی اللہ عنہ کے پاس موجود لوگوں میں حسن بن محمد بن حنفیہ بھی تھے۔ وہ کہنے لگے کہ غسل جنابت کے لیے میرے لیے اس قدر پانی کافی نہیں ہے۔ اس پر جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اتنا پانی ان کے لیے کافی ہو جایا کرتا تھا، جن کے بال تم سے زیادہ لمبے اور گھنے تھے اور وہ تم سے بہتر تھے اور یقینا ان کو اپنی طہارت اور دین کی تم سے زیادہ فکر تھی۔ ان کی مراد نبی ﷺ تھے۔ اس حدیث میں اتباعِ سنت اور اس بات کی ترغیب ہے کہ دوران غسل پانی کا فضول استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ پھر جابر رضی اللہ عنہ نے ان لوگوں کو نماز پڑھائی۔