كَانَ ابنُ عمرَ -رضِيَ الله عنهما- يَقُول لِلرَّجُل إِذَا أَرَادَ سَفَرًا: ادْنُ مِنِّي حَتَّى أُوَّدِعَكَ كَمَا كَان رسولُ الله -صلَّى الله عليه وسلَّم- يُوَدِّعُنَا، فَيقُول: «أَسْتَوْدِعُ الله دِينَكَ، وَأَمَانَتَكَ، وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ». وعن عبد الله بن يزيد الخطمي رضي الله عنه- قال: كَانَ رسُول الله -صلَّى الله عليه وسلَّم- إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوَدِّعَ الجَيشَ، قال: «أَسْتَودِعُ الله دِينَكُم، وَأَمَانَتَكُم، وخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُم».
[صحيحان] - [الحديث الأول: رواه أبو داود، والتَرمذي واللفظ له، وابن ماجه والنسائي في الكبرى وأحمد. الحديث الثاني: رواه أبو داود والنسائي الكبرى]
المزيــد ...

جب کوئی آدمی سفر کا ارادہ کرتا تو ابن عمر رضی الله عنہما اس سے کہتے، مجھ سے قریب ہو جاؤ تاکہ میں تمہیں ایسے رخصت کروں جس طرح نبی ﷺ ہمیں رخصت کرتے تھے چنانچہ وہ کہتے تھے: «أَسْتَوْدِعُ الله دِينَكَ، وَأَمَانَتَكَ، وَخَوَاتِيمَ عَمَلِكَ» یعنی ”میں تیرا دین، تیری امانت اور تیری زندگی کے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں"c2">“۔ عبداللہ بن یزید خطمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب کسی لشکر کو رخصت فرماتے تو کہتے «أَسْتَودِعُ الله دِينَكُم، وَأَمَانَتَكُم، وخَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُم» یعنی ”میں تمہارے دین، تمہاری امانت، اور تمہاری زندگی کے آخری اعمال کو اللہ کے سپرد کرتا ہوں“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

ابن عمر رضی اللہ عنہما اس آدمی سے کہتے تھے جو سفر کرنا چاہتا، مجھ سے قریب ہو جاؤ تاکہ میں تمہیں ایسے رخصت کروں جس طرح نبی ﷺ ہمیں رخصت کیا کرتے تھے۔ یہ ابن عمر رضی اللہ عنہما کی طرف سے بیان ہے جس سے معلوم ہوتا ہےکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کس قدر نبی مکرم ﷺ کی سنت کے اپنانے کا اہتمام فرماتے تھے۔ اور ان کا کہنا (إذا ودع رجلا) جب کسی آدمی کو رخصت کیا کرتے تھے یعنی مسافر کو۔ (أخذ بيده فلا يدعها) اس کے ہاتھ کو پکڑے رہتے اور نہیں چھوڑتے تھے، جیسا کہ بعض روایات میں مذکور ہے یعنی نبی مکرم ﷺ انتہا درجے کی تواضع اور شفقت و محبت کا اظہار فرماتے ہوئے اس شخص کے ہاتھ کو پکڑے رہتے اور نہیں چھوڑتے تھے ، اور اُسے رخصت کرتے ہوئے کہتے’’أستودِعُ اللهَ دينكَ"c2">“یعنی میں اللہ سے تمہارے دین کی حفاظت طلب کرتا ہوں۔ ”وأمانتک‘‘یعنی تمہاری امانت کی حفاظت، یہ ہر اس چیز کو شامل ہے جس کی حفاظت انسان سے مطلوب ہوتی ہے خواہ وہ لوگوں کے حقوق ہوں یا اللہ کے مکلف کردہ حقوق۔ چونکہ آدمی جب سفر میں ہوتا ہے تو لوگوں کے ساتھ ضروری لین دین اور لوگوں کے ساتھ معاملات میں مشغول ہوتا ہے جس کی بناء پر اس کے لیے امانت داری کی ذمہ داری کا خیال کرنے کے ساتھ ساتھ خیانت سے بچنے کے لیے دعا فرمائی ہے، پھر جب وہ اپنے گھر لوٹے گا تو وہ ان تمام نتائج وعواقب سے محفوظ ہو گا جو اسے دین اور دنیا کے اعتبار سے ناپسند ہوتے۔ یہی نبی مکرم ﷺ کا طریقہ تھا کہ جب آپ کسی جماعت کو جنگ کے لیے رخصت فرماتے تھے تو اس جامع دعا کے ذریعہ رخصت کرتے تھے تاکہ وہ بھلائی اور کامیابی سے ہمکنار ہوسکیں اور دشمنوں پر غالب رہیں اور میدان جنگ میں بھی اللہ کے فرائض کی حفاظت کریں۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی ایغور کردی
ترجمہ دیکھیں