عن أبي موسى الأشعري رضي الله عنه مرفوعاً: «إذا كان يومُ القيامة دفع اللهُ إلى كل مسلم يهوديا أو نصرانيا، فيقول: هذا فِكَاكُكَ من النار».
وفي رواية: «يجيء يومَ القيامة ناسٌ من المسلمين بذنوبٍ أمثالِ الجبال يغفرها الله لهم».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”روزِ قیامت اللہ ہر مسلمان کے حوالے ایک یہودی یا عیسائی کرے گا اور کہے گا کہ یہ جہنم سے چھٹکارے کے لیے تیرا تاوان ہے“۔
ایک دوسری روایت میں ہے کہ ”قیامت کے دن مسلمانوں میں سے کچھ لوگ پہاڑوں کی مانند گناہ لے کر آئیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے یہ گناہ معاف کر دے گا“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث کا مفہوم وہی ہے جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ ہر کسی کا جنت میں بھی ایک ٹھکانہ ہے اور جہنم میں بھی۔ مومن جب جنت میں جاتا ہے تو جہنم میں اس کی جگہ کافر چلا جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے کفر کی وجہ سے اس کا مستحق ہے۔ ”فِکاک“ کا معنیٰ یہ ہے کہ تو جہنم میں داخل ہونے والا تھا، اب یہ تیرا تاوان ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جہنم کے لیے لوگوں کی اتنی مقدار متعین کر رکھی ہے جو اسے بھر دے گی۔ جب کافر لوگ اپنے گناہوں اور کفر کی بدولت اس میں جائیں گے تو وہ گویا مسلمانوں کے لیے تاوان بن جائیں گے۔ واللہ اعلم۔