عن أبي الخطاب قتادة، قال: قُلْتُ لأَنَسٍ: أكَانَتِ المصَافَحَةُ في أصْحَابِ رسولِ الله صلى الله عليه وسلم ؟، قَالَ: نَعَم.
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
ابوالخطاب قتادہ کہتے ہیں کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ کیا آپ ﷺ کے صحابہ میں مصافحے کا معمول تھا؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
”کیا آپ ﷺ کے صحابہ میں مصافحے کا معمول تھا“ یعنی کیا صحابہ کرام میں ملاقات کے وقت سلام کے بعد محبت اور اکرام کی زیادتی کے لیے مصافحہ کرنے کا معمول تھا؟ مصافحہ داہنے ہاتھ سے ہوتا ہے۔ مصافحہ کرنے کے بعد جُدا ہونے سے پہلے اللہ تعالیٰ دونوں کے گناہ معاف کردیتا ہے۔ یہ حدیث ملاقات کے وقت مصافحہ کرنے کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ یہ اس وقت ہے کہ جب ملاقات کے وقت بات چیت وغیرہ کرنے کا ارادہ ہو۔ جہاں تک بازار وغیرہ میں صرف ملاقات کا تعلق ہے، تو یہ صحابہ کی سنت نہیں۔ یعنی جب تم بازار میں لوگوں کے پاس سے گزرو، تو تمھارے لیے ان کو سلام کرنا ہی کافی ہے۔