عن أنس بن سيرين قال: «اسْتَقبَلنَا أَنَسًا حِين قَدِم مِن الشَّام، فَلَقِينَاه بِعَينِ التَّمرِ، فَرَأَيتُهُ يُصَلِّي على حِمَار، وَوَجهُهُ مِن ذَا الجَانِب -يعني عن يَسَارِ القِبلَة- فقلت: رَأَيتُك تُصَلِّي لِغَيرِ القِبلَة؟ فقال: لَولاَ أنِّي رَأيتُ رسول الله صلى الله عليه وسلم يَفْعَلُه ما فَعَلتُه».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
انس بن سیرین روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ انس رضی اللہ عنہ شام سے جب واپس ہوئے، تو ہم ان سے عین التمر میں ملے۔ میں نے دیکھا کہ آپ گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کا منہ قبلہ سے بائیں طرف تھا۔ اس پر میں نے کہا کہ میں نے آپ کو قبلہ کی بجائے دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔ انھوں نے جواب دیا کہ اگر میں رسول اللہ ﷺ کو ایسا کرتے نہ دیکھتا، تو میں بھی نہ کرتا۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ شام تشریف لائے۔ ان کی جلالت قدر اور علمی وسعت کی وجہ سے لوگوں نے ان کا استقبال کیا۔ مسلم کی روایت میں ”قَدِمَ الشَّامَ“ یعنی جب شام تشریف لائے ہی ہے، لیکن اس کا معنی یہ ہے کہ ہم نے انس رضی اللہ عنہ کی شام سے واپسی پر ملاقات کی، اس روایت میں ان کے رجوع کا ذکر حذف کر دیا گیا کیوں کہ یہ بات معلوم ہے اس لیے کہ وہ سب ان کی ملاقات کے لیے بصرہ سے باہر آئے جبکہ وہ شام سے واپس ہوئے تھے۔ راوی جو کہ استقبال کرنے والوں میں شامل تھے، کا بیان ہے کہ انھوں نے دیکھا کہ آپ رضی اللہ عنہ گدھے پر نماز پڑھ رہے تھے، بایں طور کہ قبلہ ان کے بائیں جانب تھا۔ راوی نے ان سے اس کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے لوگوں کو بتایا کہ انھوں نے نبی ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا تھا اور یہ کہ اگر انھوں نے آپ ﷺ کو ایسا کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا، تو وہ بھی ایسا نہ کرتے۔