عن عائشة رضي الله عنها ، قالت: دخلت عليَّ عجوزان من عُجُز يهود المدينة، فَقَالَتا لي: إنَّ أهلَ القبور يُعذَّبون في قبورهم، فكذَّبتُهما، ولم أُنْعِم أنْ أُصَدِّقهما، فَخَرَجَتَا، ودخل عليَّ النبي صلى الله عليه وسلم ، فقلت له: يا رسول الله، إنَّ عجوزين، وذكرتُ له، فقال: «صَدَقَتَا، إنَّهم يُعذَّبون عذابًا تَسْمَعُه البهائم كلُّها» فما رأيتُه بعْدُ في صلاة إلا تعوَّذ من عذاب القبر.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہرضی اللہ عنہابیان کرتی ہیں کہ مدینے کی یہودی بوڑھی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں میرے گھر آئیں اور انھوں نے کہا: قبروالوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ میں نے ان دونوں کو جھٹلایا اور ان کی تصدیق کے لیے ہاں تک کہنا گوارانہ کیا، وہ چلی گئیں اور رسول اللہ ﷺ میرے پاس تشریف لائے، تو میں نے آپ سے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے پاس مدینے کی یہودی عورتوں میں سے دو بوڑھیاں آئی تھیں، ان کا خیال تھا کہ قبر والوں کو ان کی قبروں میں عذاب دیا جاتا ہے۔ آپ نے فرمایا : ”ان دونوں نے سچ کہا تھا۔ ان کو ایسا عذاب ہوتا ہے کہ اسےسب مویشی سنتے ہیں“۔ اس کے بعد میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ ہر نماز میں قبر کے عذاب سے پناہ مانگتے تھے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
مدینے کی دو یہودی بوڑھی عورتیں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئیں اور کہنے لگیں کہ مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنھا نے ان دونوں کو جھٹلادیا اور ان کی تصدیق کرنا گوارانہ کیا؛ کیوں کہ یہودیوں کےجھوٹ، دین میں افتراپردازی اورکتاب میں تحریف کی وجہ سے ان کا دل مطمئن نہ ہو سکا۔ وہ ان کے پاس سے چلی گئیں۔ جب رسول اللہﷺ ان کے پاس تشریف لائے، تو ان یہودی عورتوں کی بات بتائی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ان دونوں نے سچ کہا! بے شک مردوں کو ان کی قبروں میں عذاب ہوتا ہے، جسے تمام جانور سنتے ہیں! عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اس کے بعد انھوں نے رسول اللہ ﷺ کی کوئی ایسی نماز نہیں دیکھی، جس میں آپ نے عذاب قبر سے پناہ نہ مانگی ہو۔