عن أبي ربعي حنظلة بن الربيع الأسيدي الكاتب- رضي الله عنه- أحد كتاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لقيني أبو بكر رضي الله عنه فقال: كيف أنت يا حنظلة؟ قلت: نافق حنظلة! قال: سبحان الله ما تقول؟! قلت: نكون عند رسول الله صلى الله عليه وسلم يُذَكِّرُنَا بالجنة والنار كأنا رَأْىَ عَيْنٍ فإذا خرجنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم عَافَسْنَا الأزواج والأولاد وَالضَّيْعَاتِ نسينا كثيرا، قال أبو بكر رضي الله عنه : فوالله إنا لنلقى مثل هذا، فانطلقت أنا وأبو بكر حتى دخلنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم . فقلت: نافق حنظلة يا رسول الله! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «وما ذاك؟» قلت: يا رسول الله، نكون عندك تذكرنا بالنار والجنة كأنا رأي العين فإذا خرجنا من عندك عافسنا الأزواج والأولاد والضيعات نسينًا كثيرًا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «والذي نفسي بيده، لو تدومون على ما تكونون عندي، وفي الذِّكْر، لصافحتكم الملائكة على فرشكم وفي طُرُقِكُمْ، لكن يا حنظلة ساعة وساعة» ثلاث مرات.
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابو ربعی حنظلہ بن ربیع اسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے یہ رسول اللہ ﷺ کے کاتبوں میں سے تھے، وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا اے حنظلہ تم کیسے ہو میں نے کہا حنظلہ تو منافق ہوگیا انہوں نے کہا سُبْحَانَ اللَّهِ تم کیا کہہ رہے ہو میں نے کہا ہم رسول اللہ کی خدمت میں ہوتے ہیں اور آپ ﷺ ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں گویا کہ ہم انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور جب ہم رسول اللہ کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو ہم بیویوں اور اولاد اور زمینوں وغیرہ کے معاملات میں مشغول ہوجاتے ہیں اور ہم بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا اللہ کی قسم ہمارے ساتھ بھی اسی طرح معاملہ پیش آتا ہے میں اور ابوبکر چلے یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! حنظلہ تو منافق ہوگیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا وجہ ہے؟ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ہم آپ کی خدمت میں ہوتے ہیں تو آپ ﷺ ہمیں جنت و دوزخ کی یاد دلاتے رہتے ہیں یہاں تک کہ وہ آنکھوں دیکھے ہوجاتے ہیں جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ہم اپنی بیویوں اور اولاد اور زمین کے معاملات وغیرہ میں مشغول ہوجانے کی وجہ سے بہت ساری چیزوں کو بھول جاتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم اسی کیفیت پر ہمیشہ رہو جس حالت میں میرے پاس ہوتے ہو یعنی ذکر میں مشغول ہوتے ہو، تو فرشتے تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں اور راستوں میں بھی لیکن اے حنظلہ! وقت وقت کی بات ہے۔ آپ ﷺ نے یہ تین بار فرمایا۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
حنظلہ رضی اللہ عنہ نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا کہ وہ آپ ﷺ کے پاس جس حالت میں ہوتے ہیں دوسرے وقت اُس حالت میں نہیں ہوتے؛ آپ ﷺ کے پاس اس حالت میں ہوتے ہیں کہ اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں، لیکن جب اپنے بچوں، عورتوں اور دنیاوی امور میں پڑ جاتے ہیں تو ان کی حالتیں بدل جاتی ہیں، حنظلہ رضی اللہ عنہ نےاسے نفاق خیال کیا۔ اس لیے کہ نفاق کہتے ہیں کہ ایسی حالت کو ظاہر کرنا جو باطن کے خلاف ہو۔ جب انہوں نے اللہ کے رسول ﷺ کو بتایا تو کہا اگر مسلسل اس حال پر قائم رہو جس حال میں میرے پاس ہوتے ہو، تو فرشتے اپنے ہاتھوں تم سے ہر حالت میں سلام کرے۔ لیکن اعتدال ضروری ہے ایک وقت اللہ کے لیے اور ایک وقت گھر والوں اور دنیا کے لیے۔