عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: {كنتم خير أمة أُخْرِجَتْ للناس} قال: "خَيْرُ النَّاسِ للنَّاسِ يَأتُونَ بهم في السَّلاسِلِ في أعْنَاقِهِمْ حتى يَدْخُلُوا في الإسلام".
وعنه أيضا رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «عَجِبَ الله عز وجل مِنْ قوم يَدْخُلُونَ الجنة في السَّلاسِلِ».
[صحيحان، والحديث الأول موقوف على أبي هريرة، والثاني مرفوع] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے یہ آیت پڑھی: ﴿كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ﴾ ”تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے پیدا کی گئی ہے“، اور فرمایا: لوگوں کے لیے سب سے بہتر لوگ وہ ہیں جو ان کی گردنوں میں زنجیریں ڈالے انہیں لے کر آتے ہیں یہاں تک کہ وہ اسلام قبول کر لیتے ہیں۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”اللہ عزّ و جلّ کو ان لوگوں پر تعجب ہوتا ہےجو بیڑیوں میں جکڑے جنت میں داخل ہوں گے“۔
[یہ حدیث اپنی دونوں روایات کے اعتبار سے صحیح ہے۔] - [متفق علیہ]
اللہ سبحانہ و تعالیٰ ان لوگوں پر تعجب کا اظہار فرماتا ہے جنہیں پابندِ سلاسل جنت کے طرف لے جایا جائے گا۔ یہ وہ کافر لوگ ہیں جنہیں مسلمان دوران جہاد قیدی بنا لیتے ہیں اور بعدازاں وہ مسلمان ہو جاتے ہیں اور اس طرح سے یہ قید ان کے قبولِ اسلام اور دخولِ جنت کا سبب بن جاتی ہے۔ یہ دوسری حدیث پہلی والی موقوف حدیث کی تفسیر اور وضاحت سمجھی جاتی ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول حدیث میں بتایا گیا ہے کہ یہ لوگ دوسرے لوگوں کے حق میں سب سے بہتر لوگ ہیں کیونکہ وہ ان قیدیوں کی ہدایت کا سبب بنتے ہیں۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنے کلام کے آغاز میں یہ آیت تلاوت کی کیونکہ یہ بات اس امت کے بہترین امت ہونے کے مظاہر میں سے ایک مظہر ہے۔