عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا قام إلى الصلاة يكون من آخر ما يقول بين التشهد والتسليم: «اللهم اغفر لي ما قَدَّمتُ وما أخَّرْتُ، وما أسررتُ وما أعلنتُ، وما أسْرَفتُ، وما أنت أعلم به مني، أنت المُقَدِّم، وأنت المؤخر، لا إله إلا أنت».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز کے ليے کھڑے ہوتے تو تشہد اور سلام کے مابین آخر میں یہ کلمات پڑھتے تھے: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ، وَمَا أَسْرَرْتُ، وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ، وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، أَنْتَ الْمُقَدِّمُ وَ أَنْتَ الْمُؤَخِّرُ، لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ“ اے اللہ! میرے وہ گناہ معاف فرما دے جو میں نے پہلے کیے اور وہ بھی جو بعد میں کیے، جو چھپ کر کیے اور جو علانیہ کیے اور جو میں نے زیادتی کی اور وہ گناہ جن کو تو مجھ سے زیادہ جانتا ہے، تو ہی آگے بڑھانے والا اور تو ہی پیچھے کرنے والا ہے، تیرے سوا کوئی (برحق) معبود نہیں۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
اللہ کے رسول ﷺ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو تشہد وسلام کے درمیان سب سے آخر میں یہ دعا پڑھتے: ”اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ“ اے اللہ! میرے وہ گناہ معاف فرما دے جو میں نے پہلے کیے۔ ”وَمَا أَخَّرْتُ“ اور وہ بھی جو مجھ سے عمل میں کوتاہی ہوئی ہے۔ یعنی جو بھی مجھ سے گناہ کرکے زیادتی اور عمل سے کوتاہی سرزد ہوئی ہے ان سب کو معاف فرما۔ ”وَمَا أَسْرَرْتُ“ اور جو گناہ جو چھپ کر کیے ”وَمَا أَعْلَنْتُ، وَمَا أَسْرَفْتُ“ اور جو علانیہ کیے اور جو میں نے حد سے تجاوز کیا۔ يہاں مختلف انواع کے گناہوں اورنا فرمانيوں کو ذکر کرکے بخشش طلب کرنے ميں مبالغہ سے کام لیا گیا ہے۔ ”وَمَا أَنْتَ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي“ اور ان گناہوں کو بھی معاف فرما جن کو تو مجھ سےزيادہ جانتا ہے اورمیں ان کی تعداد اورحکم کو نہیں جانتا۔ ”أَنْتَ الْمُقَدِّمُ“ تو ہی آگے کرنے والا ہے يعنی بعض بندوں کو اطاعت کی توفيق دے کر۔ ”وَأَنْتَ الْمُؤَخِّرُ“ اور تو ہی پيچھے کرنے والا ہے یعنی بعض بندوں کو ان کی مدد نہ کرکے۔ يا جسے تو چاہے اس کے درجات بلند کرکے اسے آگے کرنے والا ہے اور جسے تو چاہےاسے بلند امور سے پستی کی طرف گراکر پيچھے کرنے والا ہے،”لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ“ تيرے سوا کوئی معبود برحق نہيں۔