عن حذيفة بن اليمان رضي الله عنهما قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فَافْتَتَحَ البقرة، فقلت: يركع عند المئة، ثم مضى، فقلت: يصلي بها في ركعة فمضى، فقلت: يركع بها، ثم افتتح النساء فقرأها، ثم افتتح آل عمران فقرأها، يقرأ مُتَرَسِّلًا: إذا مَر بآية فيها تَسبِيحٌ سَبَّحَ، وإذا مَر بسؤال سَأل، وإذا مَر بِتَعَوُّذٍ تَعَوَّذَ، ثم ركع، فجعل يقول: «سبحان ربي العظيم» فكان ركوعه نحوًا من قِيَامِهِ، ثم قال: «سمع الله لمن حمده، ربنا لك الحمد» ثم قام طويلًا قريبا مما ركع، ثم سجد، فقال: «سبحان ربي الأعلى» فكان سجوده قريبًا من قيامه.
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک رات میں نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز(تہجد) پڑھی۔ آپ نے سورۂ بقرۃ پڑھنی شروع کی۔ میں نے دل میں کہا کہ آپ ﷺ سو آیات پڑھ کر رکوع میں چلے جائیں گے، لیکن آپ پڑھتے رہے ۔ پھر میں نے دل میں کہا کہ آپ ﷺ اسے ایک رکعت میں ختم کریں گے ۔ مگر آپ ﷺ پڑھتے رہے ۔ میں نے سوچا کہ آپ ﷺ اسے پڑھ کررکوع کریں گے ۔ لیکن آپ ﷺ نے سورۃ النساء شروع کردی اور اسے پورا پڑھ ڈالا۔ پھر آپ ﷺ نے آل عمران شروع کی اور اسے بھی پورا پڑھ ڈالا۔ آپ ﷺ ٹھہر ٹھہر کر تلاوت کررہے تھے۔ جب آپ ﷺ کا گزر کسی ایسی آیت پر ہوتا، جس میں تسبیح (اللہ کی پاکی) کا بیان ہوتا، تو آپ ﷺ تسبیح کرتے اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے، جس میں (اللہ سے ) مانگنے کا ذکر ہوتا، تو مانگتےاور اگر کسی ایسی آیت سے گزرتے، جس میں پناہ مانگنے کا ذکر ہوتا، تو پناہ مانگتے۔ پھر آپ ﷺ نے رکوع کیا اور ”سُبْحَانَ رَبِّي الْعَظِيم“ پڑھنے لگے۔ آپ ﷺ کا رکوع آپ ﷺ کے قیام کے بقدر تھا۔ پھر آپ نے «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا لَكَ الْحَمْدُ“ کہا اور طویل وقت تک قیام کیا، جو رکوع کے لگ بھگ تھا۔ پھر آپ ﷺ نے سجدہ کیا اور”سُبْحَانَ رَبِّي الْأَعْلَى“ پڑھنے لگے۔ آپ کا سجدہ آپ کے قیام کے بقدر تھا۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
حذیفہ رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے ساتھ قیام اللیل پڑھنے کےلیے کھڑے ہوئے۔ نبی ﷺ نے نماز لمبی کر دی۔ ایک رکعت میں سورۃ البقرۃ پھر سورۃ النساء پھر سورۃ آل عمران پڑھی۔ آپ ﷺ اپنی قراءت کے درمیان جب کسی ایسی آیت سے گزرتے، جس میں (اللہ سے ) مانگنے کا ذکر ہوتا، تو مانگتے اور جب آپ ﷺ کا گزر کسی ایسی آیت سے ہوتا، جس میں تسبیح (اللہ کی پاکی) کا بیان ہوتا، تو تسبیح کرتے اور جب کسی ایسی آیت سے گزرتے، جس میں پناہ مانگنے کا ذکر ہوتا، تو پناہ مانگتے ۔ آپ ﷺ کی نماز لمبائی میں بالکل ترتیب وار تھی؛ رکوع کا طول قیام کے قریب اور سجدے کا طولرکوع کے قریب۔