عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ((إن أمتي يُدْعَون يوم القيامة غُرًّا مُحَجَلِّين من آثار الوُضُوء)). فمن اسْتَطَاع منكم أن يُطِيل غُرَّتَه فَليَفعل.
وفي لفظ لمسلم: ((رأَيت أبا هريرة يتوضَّأ، فغسل وجهه ويديه حتى كاد يبلغ المنكبين، ثم غسل رجليه حتى رَفَع إلى السَّاقين، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إنَّ أمتي يُدْعَون يوم القيامة غُرًّا مُحَجَّلِين من آثار الوُضُوء)) فمن استطاع منكم أن يطيل غُرَّتَه وتَحْجِيلَه فَليَفعَل.
وفي لفظ لمسلم: سمعت خليلي صلى الله عليه وسلم يقول: ((تَبْلُغ الحِليَة من المؤمن حيث يبلغ الوُضُوء)).
[صحيح] - [الرواية الأولى: متفق عليه.
الرواية الثانية: رواها مسلم.
الرواية الثالثة: رواها مسلم]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”میری امت کے لوگوں کو قیامت والے دن اس حال میں پکارا جائے گا کہ وضو کے نشانات سے ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں روشن ہونگے“۔ پس تم میں سے جو اپنی روشنی بڑھانے کی طاقت رکھے تو وہ ضرور ایسا کرے۔
صحیح مسلم کی ایک روایت کے الفاظ ہیں: ”میں نے ابو ہریرہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، انہوں نے اپنا چہرہ اور بازو دھوئے یہاں تک کہ کندھوں کے قریب پہنچ گئے، پھر انہوں نے اپنے پاؤں دھوئے یہاں تک کہ اوپر پنڈلیوں تک لے گئے، پھر کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سناہے کہ میری امت کے لوگوں کو قیامت والے دن اس حال میں پکارا جائے گا کہ وضو کے نشانات سے ان کے چہرے اور ہاتھ پاؤں روشن ہونگے۔ پس تم میں سے جو اپنی چمک اور روشنی بڑھانے کی طاقت رکھے تو وہ ضرور ایسا کرے“۔
صحیح مسلم کے دوسرے الفاظ یہ ہیں: ”میں نے اپنے خلیل ﷺ کو کہتے ہوئے سنا ہے کہ (جنت میں) مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا، جہاں تک وضو پہنچے گا“۔
[صحیح] - [اس حديث کی دونوں روایتوں کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ - متفق علیہ]
نبی ﷺ اپنی امت کو اس بات کی بشارت دے رہے ہیں کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ قیامت کےدن انہیں دیگر امتوں کے ما بین شرف وفضیلت کی ایک مخصوص نشانی بخشے گا اس طور پر کہ جب انہیں پکارا جائے گا تووہ لوگوں کے سامنے حاضر ہونگے اور ان کے چہرےاور ہاتھ اور پیر روشنی سے چمک رہے ہوں گے، اوریہ سب وضو جیسی عظیم عبادت کے نتیجے میں ہوگا، وہ وضو جسے وہ اللہ کی رضا اور ثواب کی امید میں بار بار ان اعضاء شریفہ پر کرتے تھے، تو یہ ان کا خاص بڑا انعام اور بدلہ ہے۔ پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جو کوئی اس چمک کو بڑھانے کی طاقت رکھتا ہو تو چاہئے کہ وہ ایسا کرے۔کیوں کہ دھلنے کی جگہیں جس قدر دراز ہوں گی اسی قدر روشنی اور چمک بھی لمبی ہوگی، کیوں کہ روشنی کا زیور وہاں تک پہونچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہونچا ہے۔ لیکن وضو میں مشروع صرف کہنی تک دونوں ہاتھوں کا دھلنا ہے اس لئے کہنی کو مکمل دھوئے گا بازو سے شروع کرتے ہوئے اور اس کے کچھ حصہ کو دھلتے ہوئے اسی طرح دونوں پاوں کو دھوئے گا دونوں ٹخنوں کومکمل دھوتے ہوئے پنڈلی سے شروع کرتے ہوئے، البتہ وضو میں بازو اور پنڈلی کا دھلنا مشروع نہیں ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نبیﷺ سے روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں: ”جنت میں مومن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک وضو کا پانی پہنچے گا“۔