+ -

عن ابن عمر رضي الله عنهما ، عن النبي صلى الله عليه وسلم ، قال: «خرج ثلاثةُ نَفَرٍ يمشون فأصابهم المَطَر، فدَخَلوا في غارٍ في جبَل، فانْحَطَّت عليهم صَخْرةٌ، قال: فقال بعضُهم لبعض: ادعوا اللهَ بأفضلِ عَمَلٍ عَمِلتموه، فقال أحدُهم: اللهمَّ إني كان لي أبَوَانِ شَيْخانِ كبيران، فكنتُ أخرج فَأَرْعى، ثم أَجيء فأحْلِب فأجيء بالحِلاب، فآتي به أبويَّ فيَشْربان، ثم أسِقِيَ الصِّبْيَة وأهلي وامرأتي، فاحتَبَستُ ليلة، فجئتُ فإذا هما نائمان، قال: فكرهتُ أن أُوقِظَهما، والصِّبية يَتَضَاغَوْن عند رِجْلي، فلم يزل ذلك دَأْبي ودَأْبَهما، حتى طلَع الفجر، اللهم إن كنتَ تَعْلَمُ أنِّي فعلتُ ذلك ابْتغاء وجهِك، فافرُجْ عنا فُرْجة نرى منها السماء، قال: فَفُرِج عنهم، وقال الآخر: اللهم إن كنتَ تعلم أني كنتُ أُحبُّ امرأةً مِن بنات عمي كأشَدِّ ما يُحبُّ الرجلُ النساء، فقالت: لا تَنال ذلك منها حتى تعطيها مائة دينار، فسَعيْتُ فيها حتى جَمَعتُها، فلما قَعَدتُ بيْن رِجليْها قالت: اتقِ الله ولا تَفُضَّ الخاتَمَ إلا بحقِّه، فقمتُ وتركتُها، فإن كنتَ تعْلَم أنِّي فعلتُ ذلك ابتغاء وجهِك، فافرُجْ عنا فُرْجَة، قال: ففُرِج عنهم الثُّلُثيْنِ، وقال الآخر: اللهم إن كنتَ تعْلَم أني اسْتَأجَرْتُ أجيرًا بفَرَق من ذُرَة فأعْطيتُه، وأَبَى ذاك أنْ يأخُذَ، فعَمَدتُ إلى ذلك الفَرَق فزرعتُه، حتى اشتريتُ منه بقرًا وراعِيها، ثم جاء فقال: يا عبد الله أعْطِني حَقِّي، فقلتُ: انطلقْ إلى تلك البقر وراعِيها فإنها لك، فقال: أتستهْزِئ بي؟ قال: فقلت: ما أستهزئ بك ولكنها لك، اللهم إن كنتَ تعلم أنِّي فعلتُ ذلك ابتغاء وجهك، فافْرُجْ عنا فكُشِف عنهم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...

ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: تین شخص کہیں باہر جا رہے تھے کہ اچانک بارش ہونے لگی، انہوں نے ایک پہاڑ کے غار میں جا کر پناہ لی، اتفاق سے پہاڑ کی ایک چٹان اوپر سے لڑھکی (اور اس غار کے منہ کو بند کر دیا جس میں یہ تینوں پناہ لیے ہوئے تھے) اب ایک نے دوسرے سے کہا کہ اپنے سب سے اچھے عمل کا جو تم نے کبھی کیا ہو، نام لے کر اللہ تعالیٰ سے دعا کرو۔ اس پر ان میں سے ایک نے یہ دعا کی: اے اللہ ! میرے ماں باپ بہت ہی بوڑھے تھے، میں باہر لے جا کر اپنے مویشی چَراتا تھا، پھر جب شام کو واپس آتا تو ان کا دودھ نکالتا اور برتن میں پہلے اپنے والدین کو پیش کرتا، جب میرے والدین پی لیتے تو پھر بیوی بچوں اور گھر والوں کو پلاتا، اتفاق سے ایک رات مجھے دیر ہو گئی اور جب میں گھر لوٹا تو والدین سو چکے تھے، اس نے کہا کہ پھر میں نے پسند نہیں کیا کہ انہیں جگاؤں، بچے میرے قدموں میں بھوکے پڑے رو رہے تھے، میں برابر دودھ کا پیالہ لیے والدین کے سامنے اسی طرح کھڑا رہا یہاں تک کہ صبح ہو گئی۔ اے اللہ ! اگر تیرے نزدیک میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا، تو ہمارے لیے تو اس چٹان کو ہٹا کر اتنا راستہ بنا دے کہ ہم آسمان کو دیکھ سکیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: چناچہ وہ پتھر کچھ ہٹ گیا۔ دوسرے شخص نے دعا کی: اے اللہ ! تو خوب جانتا ہے کہ مجھے اپنے چچا کی ایک لڑکی سے اتنی زیادہ محبت تھی جتنی ایک مرد کو کسی عورت سے ہو سکتی ہے، اس لڑکی نے کہا تم مجھ سے اپنی خواہش اس وقت تک پوری نہیں کر سکتے جب تک مجھے سو اشرفی نہ دے دو، میں نے ان کے حاصل کرنے کی کوشش کی اور آخر اتنی اشرفی جمع کر لی، پھر جب میں اس کی دونوں رانوں کے درمیان بیٹھا، تو وہ بولی: اللہ سے ڈر اور مہر کو ناجائز طریقے پر نہ توڑ، اس پر میں کھڑا ہو گیا اور میں نے اسے چھوڑ دیا، اب اگر تیرے نزدیک میں نے یہ عمل تیری ہی رضا کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے (نکلنے کا) راستہ بنا دے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: چنانچہ وہ پتھر دو تہائی ہٹ گیا۔ تیسرے شخص نے دعا کی: اے اللہ! تو جانتا ہے کہ میں نے ایک مزدور ایک ’فرق‘ جوار کے عوض کام پر لگایا جب میں اسے دینے لگا تو اس نے لینے سے انکار کردیا میں نے اس جوار کو لے کر بو دیا، (اس میں اتنی برکت ہوئی کہ) میں نے اس سے ایک بیل اور چرواہا خرید لیا، کچھ عرصہ بعد اس نے آکر مزدوری مانگی کہ اے اللہ کے بندے! مجھے میرا حق دیدے، میں نے کہا: اس بیل اور چرواہے کے پاس جاؤ وہ سب تمھارا ہی ہے، اس نے کہا: مجھ سے مذاق کرتے ہو، میں نے کہا: میں مذاق نہیں کرتا واقعی یہ تمھارے ہی ہیں، اے اللہ! اگر تیرے نزدیک یہ کام میں نے تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے (اس چٹان کو ہٹا کر) راستہ بنا دے، چناچہ وہ پتھر ان سے ہٹ گیا۔
[صحیح] - [متفق علیہ]

شرح

تین لوگ کہیں جا رہے تھے کہ اچانک انہیں بارش نے گھیر لیا، بارش کی شدت سے بچنے کے لیے وہ ایک غار میں داخل ہوئے، اچانک ایک چٹان گری اور غار کا راستہ بند ہو گیا، انھوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا: اپنے کیے ہوئے سب سے افضل عمل کے ذریعہ اللہ سے دعا کرو، امید کہ اللہ کشادگی پیدا کرے اور اس چٹان کو ہٹا دے، تینوں میں سے ایک نے کہا: اے اللہ! میرے بوڑھے ماں باپ تھے، میں چراہ گاہ جاکر اپنے اونٹ چرایا کرتا تھا، پھر چراگاہ سے واپس آتا اور اونٹنی کو دوہتا، اپنے ماں باپ کو دودھ پیش کرتا اور وہ اسے پیتے، پھر اپنے چھوٹے بچوں، بیوی اور بھائی بہن وغیرہ کو پلاتا تھا، ایک مرتبہ کسی وجہ سے گھر واپس آنے میں تاخیر ہوگئی، واپس آکر کیا دیکھتا ہوں کہ میرے والدین سو چکے ہیں، پہلے کی طرح میں نے دودھ دوہا اور دونوں کے سرہانے کھڑا ہوگیا، انہیں بیدار کرنا مناسب نہیں سمجھا اور ان کے پینے سے پہلے اپنی آل اولاد کو بھی پلانا مناسب نہیں سمجھا جب کہ میرے بچے بھوک کی شدت کے سبب میرے پیروں کے پاس رو رہے تھے، میں ایسے ہی مستقل کھڑا رہا یہاں تک کہ فجر طلوع ہو گئی، وہ دونوں بیدار ہوئے دودھ پیا اور پھر میں نے اپنے بچوں کو پلایا، اےاللہ! اگر تیرے نزدیک میں نے یہ کام صرف تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا، تو ہمارے لیے تو اس چٹان کو تھوڑا سا ہٹا دےتاکہ ہم آسمان کو دیکھ سکیں، اللہ تعالی نے اس پتھر کو اتنا ہٹا دیا کہ وہ آسمان دیکھ سکیں۔ دوسرے شخص نےکہا: اے اللہ! مجھے اپنے چچا کی ایک لڑکی سے بڑی شدید محبت تھی، میں نے اسے اپنے لیے بہکانا چاہا وہ مجھے روکتی رہی لیکن (مجبوری میں) سو دینار کے عوض وہ راضی ہو گئی، میں نے سو دینار حاصل کیے اور اسے دے دیا، جب میں اس پر قابض ہو گیا اور اس کے دونوں پیروں کے درمیان بیٹھا تو وہ مجھ سے کہنے لگی: اللہ سے ڈرو اور حرام کا ارتکاب نہ کرو اور ناجائز طریقے سے میری بکارت نہ زائل کرو، چنانچہ میں اس کے دونوں پیروں کے درمیان سے اٹھ گیا اور اسے چھوڑ دیا، اے اللہ! تو جانتا ہے اگر میں نے یہ کام تیری رضا پانے کے لیے کیا ہے تو ہم سے اس چٹان کو دور کردے، چنانچہ اللہ نے اس چٹان کو ہٹا کر دو تہائی راستہ بنا دیا۔ اور تیسرے شخص کہا: اے اللہ! میں نے سولہ رطل جوار کے عوض ایک مزدور اجرت پر رکھا، جب وہ اپنے کام سے فارغ ہوا تو میں نے اس کو اس کی اجرت دے دی جسے اُس وقت لینے سے اس نے انکار کردیا، میں نے اس جوار کو کھیتی میں لگا دیا اور مسلسل اس سے کھیتی اور خرید وفروخت کرتا رہا یہاں تک کہ اس سےایک گائے اور ایک چرواہا خرید لیا، پھر ایک مدت کے بعد وہ مزدور آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے بندے! مجھے میرا حق دے دے۔ میں نے کہا: اس بیل اور چرواہے کے پاس جاؤ وہ تمھارا ہی ہے سب کو لے جاؤ ، مزدور نے کہا: کیا تم مجھ سے مذاق کرتے ہو؟ میں نے کہا: میں تم سے مذاق نہیں کررہا، واقعی یہ تمھارے ہی ہیں، پس اے اللہ! اگر تیرے نزدیک یہ کام میں نے تیری رضا حاصل کرنے کے لیے کیا تھا تو ہمارے لیے اس چٹان کو ہٹا کر راستہ بنا دے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے غار کے باقی راستہ کو کھول دیا اور وہ تینوں باہر آگئے۔

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان فرانسیسی زبان ترکی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان ہاؤسا
ترجمہ دیکھیں
مزید ۔ ۔ ۔