عن ابن مسعود رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «رأيتُ جِبريلَ على سِدْرة المُنْتَهى، وله ستُّ مائة جَناح» قال: سألتُ عاصمًا، عن الأجنحة؟ فأبى أن يخبرني، قال: فأخبرني بعض أصحابه: «أنَّ الجَناح ما بين المشرق والمغرب».
[حسن] - [رواه أحمد]
المزيــد ...
عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:”میں نے جبریل علیہ السلام کو سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا، ان کے چھ سو پر تھے“۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عاصم سے پروں کے متعلق سوال کیا؟ تو انھوں نے مجھے بتانے سے انکار کردیا۔ راوی کہتے ہیں: لیکن مجھے آپ کےکسی صحابی نے بتایا :”بے شک ایک پر مشرق و مغرب کے درمیان (واقع فضا کو گھیرے ہوئے) ہے“۔
[حَسَنْ] - [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
نبی ﷺ نے جبریل کو جنت کے بالائی حصے میں دیکھا کہ ان کے چھ سو پر ہیں۔ راوی نے عاصم بن ابی بہدلہ سے ان پروں کی ہیئت کے بارے میں سوال کیا؟ تو انھیں اس کے متعلق بتایا نہیں گیا۔ البتہ کسی صحابی نے انھیں بتایا کہ ہر پر اس قدر عظیم اور بڑا ہے کہ مشرق و مغرب کو گھیرے ہوئے ہے۔ دوسری صحیح احادیث میں بھی آیا ہے: ان کی بناوٹ کی بڑائی یعنی بھاری بھرکم جسامت نے آسمان و زمین کی درمیانی جگہ کو گھیر رکھا تھا۔