عن بَجَالَةَ بن عَبَدة قال: كتب عمر بن الخطاب: «أن اقتُلُوا كلّ ساحر وساحرة». قال: فقتلنا ثلاث سواحر.
وعن ابن عمر رضي الله عنه : «أن حفصة سَحَرَتْها جاريتها فاعتَرَفَتْ بسِحْرها، فأمرت عبد الرحمن بن زيد فقتلها».
وعن أبي عثمان النهدي: «أنه كان عند الوليد رجل يلعب فذبح إنسانًا، وأبان رأسه؛ فعَجِبْنا، فأعاد رأسه، فجاء جُنْدُبٌ الْأَزْديّ فقتله».
[الآثار صحيحة.
تنبيه:
أثر عمر صححه الألباني -رحمه الله-.
وأما أثر حفصة؛ فصححه الإمام محمد بن عبد الوهاب -رحمه الله-.
وأما أثر جُنْدُب؛ فصححه الإمام محمد بن عبد الوهاب -رحمه الله-، والألباني] - [أثر عمر رواه أبو داود وأحمد.
وأثر حفصة رواه مالك في «الموطأ» بلاغًا، ووصله البيهقي.
وأثر جُنْدُب رواه البخاري في التاريخ الكبير]
المزيــد ...
بحالہ بن عبدۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ہمیں لکھا: ”ہر جاوگر مرد اور عورت کو قتل کردو“۔ بحالہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے تین جادوگرنیوں کو قتل کیا۔
عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حفصہ رضی اللہ عنہا کی ایک لونڈی نے انہیں جادو کردیا، تحقیق پر اس باندی نے اقرار کرلیا تو انہوں نے عبد الرحمن بن زید کو اسے قتل کردینے کا حکم دیا، چنانچہ انہوں نے اسے قتل کردیا۔
ابو عثمان نہدی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ولید کے پاس ایک آدمی کرتب دکھایا کرتا تھا، اس نے ایک آدمی کو ذبح کردیا اور اس کے سر کو دھڑ سے الگ کردیا، اس پر ہمیں بہت تعجب ہوا، اس نے سر کو دوبارہ جوڑ دیا؛ چنانچہ جندب ازدی رضی اللہ عنہ نے اسے قتل کردیا۔
[یہ حدیث اپنی تمام روایات کے اعتبار سے صحیح ہے۔] - [اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام مالک نے روایت کیا ہے۔]
چونکہ جادو اپنے یقینی مفاسد و برے نتائج یعنی قتل، باطل طریقے سے مال ہتھیانے اور میاں بیوی کے مابین تفریق پیدا کرنے کے اعتبار سے خطرناک ترین معاشرتی بیماریوں میں سے ایک بیماری ہے، اس کا کچھ حصہ تو کفر ہے اس لیے کہ اس میں شیطانوں سے استعانت اور ان کا تقرب حاصل کیا جاتا ہے، اس لیے اللہ تعالی نے جادو گر کو قتل کر دینے کا حکم دے کر اس کی مکمل طور پر بیخ کنی کے لیے ایک شافی علاج فراہم کر دیا تاکہ معاشرہ اپنے فضائل وپاکیزگی اور راست روی کے ساتھ صحیح ڈگر پر چل سکے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس حکم پر عمل کیا۔