عن ابن مسعود رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ألا هل أُنَبِّئُكم ما العَضْهُ؟ هي النَّميمة القَالَةُ بين النّاس».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ ”عَضْہ“ کیا چیز ہوتی ہے؟ اس سے مراد وہ چغلی ہے جو لوگوں کے درمیان نفرت پیدا کر دے“۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
آپ ﷺ نے اپنی امت کو لوگوں میں ایک دوسرے کی بات کو غلط طریقے سے نقل کرکے لوگوں کی چغلی کھانے سے ڈرانے کا ارادہ فرمایا۔ چنانچہ آپ ﷺ نے اپنی بات کو استفہام اور سوال کے صیغے سے شروع فرمایا تاکہ دلوں پر زیادہ اثر کرے اور متنبہ کرنے کا باعث بنے۔ آپ ﷺ نے صحابہ سے سوال کیا: العَضْه کیا ہے؟ یعنی جھوٹ اور افترا کیا ہے؟ اس کی تشریح جادو کے ساتھ بھی کی گئی ہے۔ پھر آپ ﷺ نے خود اس سوال کا جواب دیا کہ العَضْه لوگوں کے درمیان لڑائی جھگڑے پیدا کرنے کا نام ہے۔ اس لیے کہ یہی فساد، لوگوں کو تکلیف دینا، محبت کرنے والوں کے دلوں میں تفرقہ ڈالنا، رشتے ختم کرنا اور دلوں کو غصے اور کینہ سے بھرنا جادو کی وجہ سے ہوتا ہے، جس کا لوگوں میں مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔