عن أسماء بنت أبي بكر الصديق رضي الله عنهما قالت: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم : «لا تُوكِي فيُوكَى عليك». وفي رواية: «أَنْفِقِي أو انْفَحِي، أو انْضَحِي، ولا تُحْصِي فيُحْصِي الله عليك، ولا تُوعِي فيُوعِي الله عليك».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: (مال کو) روک روک کر نہ رکھو، کہیں یہ نہ ہو کہ تم سے بھی روک لیا جائے۔ ایک دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا: خرچ کرو، گِن گِن کر نہ رکھو، کہیں یہ نہ ہو کہ اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے اور بچا بچا کر نہ رکھو، کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ بھی تم سے بچا بچا کر رکھنے لگے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے اسماء بنت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہما سے فرمایا: جو کچھ تمہارے پاس ہے اسے سینت سینت کر اور بچا بچا کر نہ رکھو اور جو کچھ تمہاری ملکیت میں ہے اسے روک روک کر نہ رکھو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم تک تمہارا رزق آنا بند ہو جائے۔ آپ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ اللہ کی رضا کے لیے خرچ کرو، رزق کے منتقطع ہو جانے کے اندیشے کے تحت حساب کر کر کے نہ رکھو اور اس کی وجہ سے خرچ کرنا ہی نہ چھوڑ دو۔ آپ ﷺ کے فرمان ”اللہ بھی تمہیں گن گن کر دے“ کا یہی مفہوم ہے۔ زائد مال کو فقیر سے نہ روکو، کہیں ایسا نہ ہو کہ پھر اللہ بھی تم سے اپنے فضل کو روک لے اور اس کا سلسلہ بند کردے۔