عن عائشة رضي الله عنها أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يَسْأَلُ في مرضه الذي مات فيه، يقول: «أيْن أنا غَدًا، أيْن أنا غَدًا» يُريد يوم عائشة، فأَذِنَ له أزواجه يكون حيث شاء، فكان في بيْت عائشة حتى مات عندها، قالت عائشة: فمات في اليوم الذي كان يدور عليَّ فيه، في بيتي، فَقَبَضَه الله وإنَّ رأسه لَبَيْنَ نَحْري وسَحْري، وخَالَطَ رِيقُه رِيقِي، ثم قالت: دخَل عبد الرحمن بن أبي بكر ومعَه سِواك يَسْتَنُّ به، فنظر إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقلت له: أعْطِني هذا السواك يا عبد الرحمن، فَأَعْطَانِيه، فَقَضَمْتُه، ثم مَضَغْتُه، فأعْطَيته رسول الله صلى الله عليه وسلم فاسْتَنَّ به، وهو مُسْتَنِد إلى صدري.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ بیان کرتی ہیں کہ مرض الموت میں رسول اللہ ﷺ پوچھتے رہتے تھے کہ ”کل میرا قیام کہاں ہو گا، کل میرا قیام کہاں ہو گا؟“ آپ ﷺ عائشہ (رضی اللہ عنہا) کی باری کے منتظر تھے، پھر آپ کی بیویوں نے آپ کی چاہت کےمطابق قیام کی اجازت دے دی، پھر آپ ﷺ عائشہ رضی اللہ عنہا ہی کے ہاں مقیم رہے یہاں تک کہ انہیں کے پاس آپ ﷺ نے وفات پائی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ آپ ﷺ کی وفات اسی دن ہوئی جس دن قاعدہ کے مطابق میرے یہاں آپ کے قیام کی باری تھی، وفات کے وقت سرِ مبارک میرے گردن و پیٹ کے درمیان یعنی سینے پر تھا اور میرا لعاب آپ ﷺ کے لعاب کے ساتھ ملا تھا۔ پھر انہوں نے بیان کیا کہ عبدالرحمٰن بن ابو بکر داخل ہوئے اور ان کے ساتھ (ہاتھ میں) مسواک تھی جس سے وہ مسواک کر رہے تھے۔ آپ نے ان کی طرف دیکھا تو میں نے کہا: اے عبدالرحمٰن! یہ مسواک مجھے دے دو۔انہوں نے مسواک مجھے دے دی۔ میں نے اسے تراشا پھر اچھی طرح چبا کر (نرم کیا) اور آپ ﷺ کو دی، پھر آپ ﷺ نے اس کے ذریعہ مسواک کیا، اس وقت آپ ﷺ میرے سینے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
عائشہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی زندگی کے آخری ایام کو بیان کر رہی ہیں کہ آپ ﷺ اس مرض میں تھے جس میں آپ کی وفات ہوئی تھی، آپ ﷺ سوال کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ”کل میرا قیام کہاں ہو گا؟، کل میرا قیام کہاں ہو گا؟“یہ سوال اپنی بیویوں سے عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس جانے کے لیے اجازت لینے کا اشارہ تھا، یہی وجہ ہے کہ وہ یہ بات سمجھ گئیں اور آپ ﷺ کو اس کی اجازت دے دی، آپ ﷺ انہیں کے حجرے میں رہے یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ کی روح قبض کرلی اس حال میں کہ آپ ﷺ کا سر ان کے سینے پر تھا، (بین سحرھا) یعنی سینہ کے بالائی یا پیٹ کے نچلے حصے کے مابین اور ”ونحرھا“ یعنی گردن میں ہار پہننے کی جگہ، پھر انہوں نے بیان کیا ہے کہ مسواک کے ذریعہ ان کا تھوک رسول اللہ ﷺ کے تھوک کے ساتھ مل گیا تھا، وہ اس طرح کہ اسی وقت حالتِ نزع میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبد الرحمٰن بن ابو بکر نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور ان کے پاس ایک تر مسواک تھا، جس سے اپنے دانتوں سے رگڑ رہے تھا، جب نبی ﷺ نے عبد الرحمٰن کے ہاتھ میں مسواک دیکھا تو اس جانب نگاہ اٹھائی گویا اس کی رغبت رکھتے ہوں، عائشہ رضی اللہ عنہ اسے سمجھ گئیں اور اپنے بھائی سے مسواک کو لے لیا، اور مسواک کے بنے ہوئے سرے کو تراشا، اور نیا سرا بنایا، اسے چبا کر خوب نرم کیا، پھر نبی ﷺ کو پیش کیا جس سے آپ ﷺ نے مسواک کیا، تو گویا عائشہ رضی اللہ عنہا قابل رشک اور خوش قسمت تھیں اور ان کے لیے یہ لازم تھا، کہ نبی ﷺ کی وفات اس حال میں ہوئی کہ آپ ﷺ کا سر مبارک ان کے سینے پر تھا۔