عن عمران بن حصين رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى رجلًا مُعتزلًا، لم يُصَلِّ في القوم، فقال: (يا فلان، ما منعك أن تصلي في القوم؟) فقال: يا رسول الله أصابتني جنابةٌ، ولا مَاءَ، فقال: (عليك بالصَّعِيدِ، فإنه يَكْفِيَكَ).
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو الگ بیٹھا ہوا دیکھا جس نے باجماعت نماز نہیں پڑھی تھی، آپ ﷺ نے فرمایا: اے فلاں ! تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روک دیا؟ اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں جنبی ہوگیا تھا اور میں نے پانی نہیں پایا، آپ نے فرمایا: (پانی نہ ملنے پر) تم مٹی استعمال کرتے وہ تمہارے لیے کافی تھی۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو صبح کی نماز پڑھائی، نماز سے فراغت کے بعد آپ ﷺ نےایک آدمی کو دیکھا جس نے صحابہ کے ساتھ نماز نہیں ادا کی تھی۔ یہ نبی ﷺ کا کمالِ لطف ومہربانی اور دعوت الی اللہ میں خوش اسلوبی ہی تھی کہ آپ نے اس کے جماعت سے پیچھے رہ جانے پر سختی نہیں برتی یہاں تک کہ تاخیر کی وجہ جان لی۔ آپ نے فرمایا: اے فلاں! کس چیز نے تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے روکا؟ اپنی گمان کے مطابق اس نے اپنا عذر نبی ﷺ کے سامنے پیش کیا کہ اسے جنابت لاحق ہو گئی تھی اور پانی نہیں تھا اس لیے پانی کے ملنے اور طہارت حاصل کرنے تک اس نے نماز کو مؤخر کر دیا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا:اللہ تعالی نےاپنی لطف ومہربانی سے طہارت حاصل کرنے میں پانی کےقائم مقام ایک چیز رکھی ہے اور وہ مٹی ہے۔ تو تم مٹی کو استعمال کرو کیوں کہ یہ تمہارے لیے پانی کےقائم مقام ہے۔