عن البراء بن عازب رضي الله عنه ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في جنازة رجل من الأنصار، فانتهينا إلى القبر ولمَّا يُلْحَد، فجلس رسول الله صلى الله عليه وسلم وجلسنا حوله كأنما على رءوسنا الطير، وفي يده عود يَنكتُ به في الأرض، فرفع رأسه، فقال: «استعيذوا بالله من عذاب القبر» مرتين، أو ثلاثا، زاد في رواية: "وإنه ليسمع خَفْقَ نعالهم إذا وَلَّوا مُدْبِرين حين يقال له: يا هذا، من ربك؟ وما دينك؟ ومن نبيك؟" قال هناد: قال: "ويأتيه ملكان فيُجلِسانه فيقولان له: من ربك؟ فيقول: ربي الله، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: ديني الإسلام، فيقولان له: ما هذا الرجل الذي بُعث فيكم؟" قال: "فيقول: هو رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فيقولان: وما يُدريك؟ فيقول: قرأتُ كتاب الله فآمنت به وصدقت، «زاد في حديث جرير» فذلك قول الله عز وجل {يُثَبِّتُ اللهُ الذين آمنوا} [إبراهيم: 27]" الآية -ثم اتفقا- قال: "فينادي مُناد من السماء: أن قد صدق عبدي، فأفرشوه من الجنة، وافتحوا له بابا إلى الجنة، وألبسوه من الجنة" قال: «فيأتيه من رَوْحها وطِيبها» قال: «ويُفتَح له فيها مدَّ بصره» قال: «وإن الكافر» فذكر موته قال: "وتُعاد روحه في جسده، ويأتيه ملكان فيُجلسانه فيقولان: له من ربُّك؟ فيقول: هَاهْ هَاهْ هَاهْ، لا أدري، فيقولان له: ما دينك؟ فيقول: هَاهْ هَاهْ، لا أدري، فيقولان: ما هذا الرجل الذي بُعث فيكم؟ فيقول: هَاهْ هَاهْ، لا أدري، فينادي مناد من السماء: أن كذب، فأفرشوه من النار، وألبسوه من النار، وافتحوا له بابا إلى النار" قال: «فيأتيه من حَرِّها وسَمُومها» قال: «ويُضيَّق عليه قبره حتى تختلف فيه أضلاعه» زاد في حديث جرير قال: «ثم يُقَيَّض له أعمى أَبْكَم معه مِرْزَبّة من حديد، لو ضُرب بها جبل لصار ترابا» قال: «فيضربه بها ضربة يسمعها ما بين المشرق والمغرب إلا الثَّقَلين، فيصير ترابا» قال: «ثم تُعاد فيه الروح».
[صحيح] - [رواه أبو داود وأحمد]
المزيــد ...
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ انصار کے ایک شخص کے جنازے میں نکلے، ہم قبر کے پاس پہنچے، وہ ابھی تک تیار نہ تھی، تو رسول اللہ ﷺ بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ کے اردگرد بیٹھ گئے گویا ہمارے سروں پر چڑیاں بیٹھی ہیں، آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی، جس سے آپ زمین کرید رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے سر اٹھایا اور فرمایا: ”قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ طلب کرو“ اسے دو بار یا تین بار فرمایا، ایک روایت میں اتنا اضافہ ہے: ”اور وہ (میت) ان کے جوتوں کی آواز سن رہا ہوتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹتے ہیں، اس وقت اس سے پوچھا جاتا ہے: اے فلاں! تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ اور تمہارا نبی کون ہے؟“ ہناد کی روایت کے الفاظ ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اسے بٹھاتے ہیں اور اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا رب کون ہے؟ تو وہ کہتا ہے: میرا رب اللہ ہے۔ پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: میرا دین اسلام ہے۔ پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: یہ کون ہے جو تم میں بھیجے گئے تھے؟ وہ کہتا ہے: وہ اللہ کے رسول ﷺ ہیں۔ پھر وہ دونوں اس سے کہتے ہیں: تمہیں یہ کہاں سے معلوم ہوا؟ وہ کہتا ہے: میں نے اللہ کی کتاب پڑھی اور اس پر ایمان لایا اور اس کو سچ سمجھا“ جریر کی روایت میں یہاں پر یہ اضافہ ہے: ”اللہ تعالیٰ کے قول «يثبت الله الذين آمنوا» سے یہی مراد ہے“ (پھر دونوں کی روایتوں کے الفاظ ایک جیسے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر ایک پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا لہٰذا تم اس کے لیے جنت کا بچھونا بچھا دو، اور اس کے لیے جنت کی طرف کا ایک دروازہ کھول دو، اور اسے جنت کا لباس پہنا دو“ آپ ﷺ فرماتے ہیں: ”پھر جنت کی ہوا اور اس کی خوشبو آنے لگتی ہے، اور تا حد نگاہ اس کے لیے قبر کشادہ کر دی جاتی ہے“۔ اور رہا کافر تو آپ ﷺ نے اس کی موت کا ذکر کیا اور فرمایا: ”اس کی روح اس کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے، اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں، اسے اٹھاتے ہیں اور پوچھتے ہیں: تمہارا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے: ہا ہا! مجھے نہیں معلوم، وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: یہ آدمی کون ہے جو تم میں بھیجا گیا تھا؟ وہ کہتا ہے: ہائے ہائے! مجھے نہیں معلوم، پھر وہ دونوں اس سے پوچھتے ہیں: تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے: ہائے ہائے! مجھے نہیں معلوم، تو پکارنے والا آسمان سے پکارتا ہے: اس نے جھوٹ کہا، اس کے لیے جہنم کا بچھونا بچھا دو اور جہنم کا لباس پہنا دو، اور اس کے لیے جہنم کی طرف دروازہ کھول دو، تو اس کی تپش اور اس کی زہریلی ہوا (لو) آنے لگتی ہے اور اس کی قبر تنگ کر دی جاتی ہے یہاں تک کہ اس کی پسلیاں ادھر سے ادھر ہو جاتی ہیں“ جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے: ”پھر اس پر ایک اندھا گونگا (فرشتہ) مقرر کر دیا جاتا ہے، اس کے ساتھ لوہے کا ایک گرز ہوتا ہے اگر وہ اسے کسی پہاڑ پر بھی مارے تو وہ بھی خاک ہو جائے، چنانچہ وہ اسے اس کی ایک ضرب لگاتا ہے جس کو مشرق و مغرب کے درمیان کی ساری مخلوق سوائے آدمی و جن کے سنتی ہے اور وہ مٹی ہو جاتا ہے“ آپ ﷺ فرماتے ہیں: ”پھر اس میں روح لوٹا دی جاتی ہے“۔
[صحیح] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
براء بن عازب رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں کہ وہ اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ ایک انصاری شخص کے جنازے میں نکلے، دفن سے پہلے وہ قبر پر پہنچے۔ آپ ﷺ بیٹھ گئے اور صحابہ بھی آپﷺ کے ارد کے گرد خاموش بیٹھ گئے، آپ ﷺ کی ہیبت کی وجہ سے وہ باتیں نہیں کرتے تھے، آپ کے ہاتھ میں ایک لکڑی تھی جس کے ذریعے آپ زمین کُرید رہے تھے جیسے ایک مہموم اور فکر مند آدمی کرتا ہے۔ آپ نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا تم اللہ تعالیٰ سے قبر کے عذاب سے بچاؤ اور چھٹکارا مانگو، آپ نے یہ دو یا تین مرتبہ فرمایا، پھر آپ ﷺ نے بتایا کہ مُردہ جنازا خوان کی قدموں کی آہٹ سنتا ہے جب وہ واپس لوٹتے ہیں۔ اس وقت اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اس کو بٹھا دیتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں تمہارا رب کون ہے؟ وہ کہتا ہے اللہ میرا رب ہے۔ فرشتے کہتے ہیں تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے میرا دین اسلام ہے۔ فرشتے کہتے ہیں یہ شخص کون ہے جسے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے؟ وہ کہتا ہے وہ اللہ کے رسول ہیں، فرشتے کہتے ہیں تم اس کے بارے میں کیسے جانتے ہو؟ وہ کہتا ہے میں نے اللہ کی کتاب پڑھی، تو میں اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔ مُردے کی زبان پر اس جواب کا جاری ہونا وہ ثابت قدمی ہے جسے اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں بیان فرمایا: ﴿يُثَبِّتُ اللَّـهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ﴾ ”ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی“۔ (سورہ ابراهيم: 27) پھر آپ ﷺ نے فرمایا: آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے کہ میرے بندے نے جو کہا سچ کہا۔ یہ دنیا میں اسی عقیدے پر قائم تھا، چنانچہ وہ اکرام کا مستحق ہے۔ اس کے لئے جنت کا فرش بنا لو، جنتیوں کا لباس پہنا دو اور جنت کا دروازہ اس کے لئے کھول دو، سو جنت کا دروازہ اس کے لئے کھول دیا جائے گا جس سے ہوا اور پاکیزہ خوشبو آئے گی۔ اس کے لئے قبر تاحدِ نگاہ وسیع کردی جائے گی۔ جہاں تک کافر کا تعلق ہے تو آپ ﷺ نے اس کی موت کی حالت، اس کی سختی اور دفن کے بعد جسم میں اس کی روح کا لوٹنا بیان کیا ہے، دو فرشتے آ کر اسے بٹھاتے ہیں اور کہتے ہیں تمہارا رب کون ہے؟ وہ حیران ہو کر کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا، فرشتے کہتے ہیں تمہارا دین کیا ہے؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا، فرشتے کہتے ہیں اس شخص کے بارے میں تم کیا کہتے ہو جس کو تمہاری طرف بھیجا گیا آیا وہ نبی ہے یا نہیں؟ وہ کہتا ہے ہائے ہائے میں نہیں جانتا، آسمان سے ایک منادی آواز دیتا ہے کہ کافر نے جھوٹ بولا، یہ اس کے ایمان نہ لانے اور اس سے انکار کرنے کی وجہ سے ہے۔ اس لئے کہ اللہ کا دین اور محمد ﷺ کی نبوت زمین کے مشرق و مغرب میں ظاہر اور غالب تھی۔ اس کے لئے جہنم کا فرش بچھا دو، اسے آگ کا لباس پہننا دو، اس کے لئے جہنم کا دروازہ کھول دو، جہاں سے اسے آگ کی گرمی پہنچے گی اور اس کی قبر اس پر اتنی تنگ ہوجائے گی کہ اس کی پسلیاں آپس میں گھس جائیں گی اوروہ اپنی اصل ہیئت جس پر وہ تھی ختم ہوجائے گی، پھر اس پر ایک اندھا اور گونگا فرشتہ مسلط کیا جائے گا، اس کے پاس لوہے کا ایک بڑا ہتھوڑا ہوگا، اگر اس کو پہاڑ پر مارا جائے تو پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائے، اس کے ساتھ ایک ضرب مارے گا جسے مشرق و مغرب کے درمیان جنات و انسانوں کے سوا ہر چیز سنے گی، وہ مٹی مٹی ہو جائے گا، پھر اس میں روح دوبارہ لوٹائے جائے گی تاکہ وہ عذاب چھکے گا اور قبر میں اسے مسلسل عذاب ہوتے رہے گا۔