عن أبي هريرة رضي الله عنه مرفوعًا: «التَّسْبِيحُ للرجال، والتَّصْفِيق للنساء».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مردوں کے لیے تسبیح (سبحان اللہ کہہ کر امام کو نماز میں متنبہ کرنا) اور عورتوں کے لیےتالی بجانا ہے“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
حدیث کا مفہوم: ”مردوں کے لیے سبحان اللہ کہنا اور عورتوں کے لیےتالی بجانا ہے“، مسلم شریف کی ایک روایت میں ”نماز میں“ کے لفظ کا اضافہ ہے۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جسے نماز کے اندر کوئی ایسی چیز پیش آ جائے جس کا تقاضا ہو کہ دوسرے کو اس کی خبر دی جائے جیسے نماز میں کسی خلل کے واقع ہونے پر امام کو متنبہ کرنا یا کسی اندھے کو دیکھنا جو کنویں میں گرنے والا ہو یا کسی باہر سے آنے والے کا اندر داخل ہونے کی اجازت چاہنا یا پھر نمازی کسی اور کو کسی بات کی خبر دینا چاہتا ہے تو ان صورتوں میں وہ سبحان اللہ کہے گا تاکہ جس بات پر وہ تنبیہہ کرنا چاہتا ہے، اسے وہ سمجھا سکے۔ یہ طریقہ مردوں کے لیے ہے۔ رہی بات عورت کی تو اگر اسے اپنی نماز میں کوئی ایسی صورت پیش آ جائے تو وہ تالی بجائے گی۔ تالی بجانے کی کیفیت یہ ہے کہ وہ اپنے ایک ہاتھ کو دوسرے ہاتھ پر کسی بھی طریقے سے مارے گی۔ ایسا اس لئے ہے تاکہ نماز کو ان تمام باتوں سے دور رکھا جائے جو جنسِ نماز میں سے نہیں ہیں۔ کیونکہ نماز اللہ سبحانہ و تعالی سے مناجات کا مقام ہے۔ لہٰذا کلام کرنے کی ضرورت پیش آنے کے صورت میں وہی کہنا مشروع کیا گیاہے جو نماز کے اقوال کی جنس سے ہے اور وہ سبحان اللہ کہنا ہے۔