زمره: . .
+ -
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه:

أَنَّ رَجُلًا هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ: «هَلْ لَكَ أَحَدٌ بِالْيَمَنِ؟»، قَالَ: أَبَوَايَ، قَالَ: «أَذِنَا لَكَ؟» قَالَ: «لَا»، قَالَ: «ارْجِعْ إِلَيْهِمَا فَاسْتَأْذِنْهُمَا، فَإِنْ أَذِنَا لَكَ فَجَاهِدْ، وَإِلَّا فَبِرَّهُمَا».
[صحيح بشواهده] - [رواه أبو داود وأحمد] - [سنن أبي داود: 2530]
المزيــد ...

ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یمن سے ہجرت کرکے آیا، تو آپ نے پوچھا: "کیا یمن میں تمھارا کوئی ہے؟" اس نے جواب دیا: میرے والدین ہیں۔ پوچھا: "دونوں نے تمھیں اجازت دی ہے؟" جواب دیا: نہیں۔ فرمایا: "واپس جاکر دونوں سے اجازت مانگو۔ اگر دونوں اجازت دے دیں، تو جہاد میں شریک ہو سکتے ہو، ورنہ ان کی بات مانو اور ان کى خدمت میں لگے رہو"۔

الملاحظة
مر علينا فيما مضى مجموعة أحاديث أصح واصرح من هذا الحديث في حق الوالدين على الجهاد. فأرى حذف هذا الحديث والاكتفاء بما ذكر من قبل
النص المقترح لا يوجد...
الملاحظة
https://hadeethenc.com/ar/browse/hadith/3260?note=1
النص المقترح لا يوجد...

[یہ حدیث اپنے شواہد کی بنا پر صحیح ہے۔] - [اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

شرح

اس حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ ایک آدمی یمن سے آیا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت طلب کی، تو آپ نے اس کے والدین کے بارے میں پوچھا اور معلوم کیا کہ آیا اس نے ان سے جہاد میں شریک ہونے کی اجازت لی ہے یا نہیں، تو پتہ چلا کہ اس نے ان سے اجازت نہیں لی ہے۔ لہذا، آپ نے اسے حکم دیا کہ واپس جاکر ان کے ساتھ حسن سلوک کرے, ان کى فرمانبرداری کرے اور ان کی خدمت میں لگا رہے۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ جہاد میں والدین کی اجازت کا اعتبار ہے۔

حدیث کے کچھ فوائد

ترجمہ: انگریزی زبان انڈونیشیائی زبان فرانسیسی زبان روسی زبان بوسنیائی زبان ہندوستانی چینی زبان فارسی زبان کردی پرتگالی
ترجمہ دیکھیں
زمرے
  • .