عن عائشة رضي الله عنها أنّ رسولَ اللهِ صلى الله عليه وسلم كانَ يقول في ركوعه وسجودِه: «سبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ المَلاَئِكَةِ وَالرُّوحِ».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ بے شک رسول اللہ ﷺ اپنے رکوع وسجود میں ”سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوحِ“ (نہايت ہی پاک، بڑا مقدس ہے فرشتوں اور جيريل عليہ السلام کا رب) پڑھا کرتے تھے۔
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
عائشہ رضي اللہ تعالی عنہا سے روايت ہے کہ بے شک اللہ کے رسول ﷺ اپنے رکوع اورسجدوں ميں ”سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوحِ“ پڑھا کرتے تھے يعني اے اللہ تو نہايت ہی پاک، بڑا مقدس ہے۔ یہ پاکی بیان کرنے میں مبالغہ ہے، اور یہ کہ اللہ جل وعلا بہت ہی پاکیزہ اور انتہائی مقدس ہے۔ ”فرشتوں کا رب ہے“ فرشتے اللہ کی ايسی فوج ہیں جن کا ہم مشاہدہ نہيں کرتے اور ”روح“ سے مراد جيريل عليہ السلام ہیں جو کہ فرشتوں ميں سب سے افضل ہيں۔ لھٰذا انسان کو چاہيے کہ اپنے رکوع اور سجود ميں کثرت سے ”سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِکَةِ وَالرُّوحِ“ پڑھے۔ ”قُدُّوسٌ“ اللہ رب العزت کے اچھے ناموں ميں سے ايک ہے جو کہ قدَّسَ سے ماخوذ ہے جس کا معنی ہے: اس نے اللہ رب العالمين کی تعظيم اور بڑائی کے ساتھ اسے ہر طرح کی برائی سے پاک قرار ديا اسی طرح ”سُبُّوحٌ“ بھی اللہ کے اچھے ناموں ميں سے ہے اور اس کا معنی ہے جس کی پاکی بيان کی جائے۔