عن ابن عباس رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «البَرَكة تنْزِلُ وَسَطَ الطَّعام، فَكُلُوا مِن حافَّتَيْه، ولا تأكلوا مِنْ وَسَطِه».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه والدارمي وأحمد]
المزيــد ...
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”برکت، کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے کنارے سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ“۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں کسی بڑے برتن ('قصعۃ' دس افراد کے کھانے کے بڑےبرتن کو کہتے ہیں) یا کھانے کے بڑے قاب وغیرہ میں اجتماعی طور پر بیٹھ کر کھانے کے آداب میں سے ایک اہم ادب کی جانب رہنمائی کی گئی ہے کہ جس میں نبی ﷺ نے برتن کے اطراف و اکناف سے کھانے کی ہدایت فرمائی اور برتن کے بیچ سے کھانے سے منع فرمایا کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اس کھانے کے بیچ میں برکت اور خیر نازل ہوتا ہے اور کھانے کی برکت یہ ہے کہ کھانا، مقدار میں کم ہونے کے باوجود سب کے لیے کافی ہوجاتا ہے، اور کچھ برکت اور خیر کے پہلو یہ بھی ہیں کہ کھانے میں پسندیدگی و شکم سیری کی کیفیت پیدا ہوجاتی ہے اور اگر کچھ کھانا باقی رہ بھی جائے تو کسی کا ہاتھ نہ لگنے کے سبب، وہ حصہ صاف ستھرا رہے گا اور کھانے سے فارغ ہوجانے والوں کے بعد دیگر آنے والےافراد بھی اس سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں، اگر کھانے کے بیچ سے کھانا شروع کیا جائے تو سارے کھانے کی حالت ابتر ہوجائے گی اور وہ بعد میں آنے والوں کے کھانے لائق نہ رہے گا اور نتیجہ میں کوڑے دان کی نذر ہوگا، چاہے وہ وافر مقدار ہی میں کیوں نہ ہو۔