عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «إذا دُعِيَ أحدكم فليُجب، فإن كان صائما فليُصَلِّ، وإن كان مُفْطِرا فليَطْعَمْ».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو اسے قبول کرنی چاہیے، اگر وہ روزہ سے ہو تو اس (دعوت دینے والے) کے حق میں دعا کرے اور اگر روزہ سےنہ ہو تو کھا لے۔"
[صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث سے یہ فوائد مستفاد ہوتے ہیں کہ جب مسلمان کو اس کا بھائی، نکاح کے ولیمہ کی دعوت دے تو اس پر ضروری ہے کہ وہ اس کی دعوت کو قبول کرے تاکہ اس کی خوب دلجوئی کا سامان ہو اور اپنے اس بھائی کی خوشی و مسرت کے اس موقع پر باہم شریک ہوسکے اور اگر وہ قضاء اور نذر جیسا کوئی فرض روزہ رکھ رہا ہو تو دعوت میں حاضر تو ہوجائے تاہم کھانے میں شریک نہ ہو، البتہ ان کے حق میں خیر اور برکت کی دعاء کرے اور اگر نفلی روزہ سے ہو تو روزہ توڑ کر دعوت دینے والے کے ساتھ کھانا سکتا ہے یا چاہے تو اپنا روزہ مکمل کرسکتا ہے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ میزبان کو اپنے روزہ سے رہنے یا نہ رہنے کی خبر پہنچادے تاکہ اس کے لیے تنگی و پریشانی کا باعث نہ ہو، لیکن دعوت میں اس کا جانا اور شرکت کرنا ایک تاکیدی حکم کی حیثیت رکھتا ہے چاہے وہ روزہ سے نہ ہو یا روزے ہی سے ہو۔