عن أنس رضي الله عنه أنه قَالَ لِثابِتٍ رحمه اللهُ: ألاَ أرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رسولِ اللهِ صلى الله عليه وسلم ؟ قال: بلى، قال: «اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، مُذْهِبَ البَأسِ، اشْفِ أنْتَ الشَّافِي، لاَ شَافِيَ إِلاَّ أنْتَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقماً».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے ثابت رحمہ اللہ سے کہا: کیا میں تمہیں رسول اللہ ﷺ کا بتلایا ہوا دم نہ کروں؟ انہوں نے جواب دیا کہ کیوں نہیں۔ انس رضی اللہ عنہ نے یہ دعا پڑھی: ”اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، مُذْهِبَ البَأسِ، اشْفِ أنْتَ الشَّافِي، لاَ شَافِيَ إِلاَّ أنْتَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقماً“ اے اللہ، اے لوگوں کے پروردگار، اے پریشانی کو دورکرنے والے! تو شفا عطا فرما، تو ہی شفا دینے والا ہے، تیرے سوا کوئی شفا دینے والا نہیں ہے، ایسی شفا جو بیماری کو باقی نہ چھوڑے۔
صحیح - اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔

شرح

انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ثابت البنانی رحمہ اللہ کو بلایا اور ان سے پوچھا کہ کیا میں تمہیں وہ دم نہ کروں جو نبی ﷺ کیا کرتے تھے؟۔ آپ ﷺاپنے رب سے مریض کے لیے یہ دعا کیا کرتے تھے کہ وہ اس سے مرض کی شدت، اس کی سختی اور تکلیف کو دور کردے اور ایسی شفا دے دے جس کے بعد پھر سے مرض لوٹ کر نہ آئے۔ علماء کا دَم (رقیہ) کے جائز ہونے پر اتفاق ہے بشرطیکہ تین شرائط پائی جائیں: 1۔ یہ کلام اللہ یا اس کے اسماء و صفات کے ساتھ ہونا چاہئے۔ 2۔ یہ عربی زبان میں ہو اور اس کا معنی سمجھ میں آنے والا ہو۔مستحب یہ ہے کہ یہ ان الفاظ کے ساتھ ہو جو احادیث میں آئے ہیں۔ 3۔ اس بات کا عقیدہ رکھنا کہ دَم (رقیہ) میں بذات خود کوئی تاثیر نہیں بلکہ اس میں تاثیر اللہ کی طرف سے آتی ہے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی سنہالی ہاؤسا
ترجمہ دیکھیں