عَنِ ابنِ مَسعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
«لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ: الثَّيِّبُ الزَّانِي، وَالنَّفْسُ بِالنَّفْسِ، وَالتَّارِكُ لِدِينِهِ المُفَارِقُ لِلْجَمَاعَةِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح مسلم: 1676]
المزيــد ...
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
"کسی مسلمان کا خون صرف تین وجہ سے جائز ہوتا ہے : یہ کہ وہ شادی شدہ زانی ہو، قتل کے بدلے میں اسے قتل کیا جائے اور وہ جو اپنے دین کو ترک کر کے (مسلمانوں کی) جماعت سے الگ ہو جائے۔"
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح مسلم - 1676]
اللہ کے نبی ﷺ فرما رہے ہیں کہ مسلمان کا خون بہانا حرام ہے اور اس کی اجازت صرف اسی وقت دی جا سکتی ہے، جب اس سے درج ذیل تین کاموں میں سے کوئی ایک کام سرزد ہو جائے : پہلا : جس نے عقد صحیح کی بنیاد پر نکاح کرنے کے باوجود زنا کاری کی۔ ایسے شخص کو سنگ سار کیا جائے گا۔ دوسرا : جس نے کسی معصوم انسان کو جان بوجھ کر ناحق قتل کر دیا۔ ایسے شخص کو کچھ شرطوں کے ساتھ قتل کر دیا جائے گا۔ تیسرا : جو مسلمانوں کی جماعت سے نکل گیا ہو۔ خواہ اپنے مذہب یعنی اسلام کو پورے طور پر چھوڑ کر مرتد ہو گیا ہو یا پھر مرتد تو نہ ہوا ہو، لیکن اسلام کی بعض تعلیمات سے روگردانی کر کے مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہو گیا ہو۔ جیسے بغاوت کی ہو، رہزنی کی ہو یا مسلمانوں سے مائل بہ جنگ ہو جیسے خوارج وغیرہ کا طریقہ ہے۔