عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «ما بَيْن المَشْرِق والمَغْرِب قِبْلة».
[صحيح] - [رواه الترمذي وابن ماجه ومالك]
المزيــد ...
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مشرق ومغرب کے مابین جو کچھ ہے سب قبلہ ہے“۔
[صحیح] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام مالک نے روایت کیا ہے۔]
حدیث کا مفہوم: ”مشرق و مغرب کے مابین ہے جو کچھ ہے وہ قبلہ ہے“ اس حدیث میں آپ ﷺ یہ بیان فرما رہے ہیں کہ مشرق و مغرب کی جہت کے ما بین نمازیوں کے لیے قبلہ ہے۔ یہ خطاب اہلِ مدینہ اور جو ان سے موافقت رکھتے ہیں ان سے ہے، کیوں کہ وہ کعبہ سے شمالی جانب واقع ہے۔ تو اہل مدینہ اور ان کے اردگرد اہل شام وغیرہ کی مناسبت سے یہ جہت ان کے لیے قبلہ ہے۔ شمال والے مشرق و مغرب کے مابین کے طرف قبلہ رو ہوں گے۔ یعنی کعبہ کی مناسبت سے ان کے رخ جنوب کی طرف ہوں گے جب کہ یمن اور اس سے ملحقہ جنوبی علاقے والے شمال کی طرف مشرق و مغرب کے مابین رُخ کریں گے ۔جب کہ اہل مشرق ومغرب کے اعتبار سے ان کا قبلہ شمال و جنوب کے مابین ہوگا ہے۔ اس لیے کہ اصلجہتیں چار ہوتی ہیں: شمال، جنوب، مشرق اور مغرب۔ جب نمازی کعبہ سے مشرق یا مغرب کی سمت میں ہو گا تو اس کا قبلہ شمال و جنوب کے مابین ہوگا اور اگر کعبہ سے شمال اور جنوب کی طرف ہو گا تو اس کا قبلہ مشرق و مغرب کے مابین ہو گا۔ اور یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے بندوں پر آسانی ہے کیوں کہ اگر وہ ان سے عین کعبہ کی طرف منہ کرنے کا تقاضا کرتا تو کسی ایک کی بھی نماز درست نہ ہوتی۔ لہذا دور رہنے والوں اور دکھائی نہ دینے والوں کے لیے قبلہ سے تھوڑا انحراف کرنا غیر موثر مانا گیا، اِلاّ یہ کہ وہ کعبہ سے گھوم جائے، یا اسے پشت کی طرف کرلے، تو ایسی صورت میں اس کا (یہ نماز پڑھنا)صحیح نہ ہوگا۔