عن ابن عمر رضي الله عنهما ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «هذا الذي تحرَّكَ له العرشُ، وفُتِحَتْ له أبوابُ السماءِ، وشَهِدَه سبعون ألفًا من الملائكة، لقد ضُمَّ ضَمَّةً، ثم فُرِّجَ عنه».
[صحيح] - [رواه النسائي]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”یہی وہ شخص ہیں جن کے لیےعرشِ الٰہی ہل گیا، آسمان کے دروازے کھول دیے گئے، اور ستر ہزار فرشتے ان کے جنازے میں شریک ہوئے، (پھر بھی قبر میں) انہیں ایک بار بھینچا گیا، پھر (یہ عذاب) ان سے جاتا رہا‘‘۔
[صحیح] - [اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔]
اس حدیث میں نبی ﷺ نے جلیل القدر صحابی سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی تعریف بیان کی ہے، ان کے لیے ان کی آمد کی وجہ سے عرشِ رحمان خوشی سے جھوم اٹھا، ان کے لیے آسمان کے دروازے رحمت اور فرشتوں کے نزول، ان کے قدوم کی تزئین اور ان کے روح کے نکلنے کے لیے کھول دیا گیا، اس لیے کہ مومنوں کے روحوں کا ٹھکانہ جنت ہے اور وہ ساتویں آسمان کے اوپر ہے، اسی طرح اس صحابیٔ رسول کے فضائل میں سے یہ بھی ہے کہ ان کے جنازے میں ستر ہزار فرشتے ان کی تعظیم کے لیے حاضر ہوئے۔ پھر نبی ﷺ نے سعد بن معاذ کی فضیلت اور اللہ کے نزدیک ان کے بلند مقام و مرتبے کو ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی بیان کیا کہ قبر نے ان کو ایک بار بھینچا اور پھر اللہ کی طرف سے یہ سختی کشادگی میں بدل گئی، قبر کی اس پکڑ سے کوئی نجات نہیں پاسکتا اور اگر کوئی اس سے نجات پاسکتا تو سعد رضی اللہ عنہ اس سے نجات پاتے جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے۔