عن قيس بن أبي حازم، قال: دخل أبو بكر الصديق رضي الله عنه على امرأة من أَحْمَسَ يقال لها: زينب، فرآها لا تتكلم. فقال: ما لها لا تتكلم؟ فقالوا: حَجَّتْ مصمِتةً ، فقال لها: تكلمي، فإن هذا لا يحل، هذا من عمل الجاهلية، فتكلمت.
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قبیلۂ احمس کی ایک عورت سے ملے،اس کا نام زینب تھا۔ آپ نے دیکھا کہ وہ بات ہی نہیں کرتی۔ دریافت فرمایا: کیا بات ہے، یہ بات کیوں نہیں کرتی؟ لوگوں نے بتایا کہ مکمل خاموشی کے ساتھ حج کرنے کی منت مانی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: بات کرو؛ اس طرح حج کرنا تو جاہلیت کی رسم ہے۔ چنانچہ اس نے بات کی۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
ابوبکر رضی اللہ عنہ قبیلۂ احمس کی ایک عورت سے ملے، جس کا نام زینب تھا۔ آپ نے اسے پایا کہ وہ بات ہی نہیں کرتی، لوگوں سے دریافت فرمایا: یہ بات کیوں نہیں کرتی؟ لوگوں نے بتایا کہ مکمل خاموشی کے ساتھ حج کرنے کی منت مانی ہے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے فرمایا: بات کرو؛ کیوں کہ مکمل گفتگو نہ کرنا جائز نہیں ہے۔ یہ جاہلیت کی عبادتوں میں سے ہے۔ اسلام نے اسے حرام قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ عورت کے پاس شک وشبہ اور خلوت وتنہائی کے بغیر مرد کا آنا جائز ہے، جیسا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا۔