عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:

«مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ فَكَتَمَهُ أَلْجَمَهُ اللَّهُ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي وابن ماجه وأحمد]
المزيــد ...

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جس شخص سے علم کی بات پوچھی گئی اور اس نے اسے چھپالیا، تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی“۔
صحیح - اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

شرح

اس حدیث میں علم کو چھپانے پر سخت ترین تنبیہ وارد ہوئی ہے۔ جس شخص سے کوئی علمی مسئلہ دریافت کیا گیا اور دریافت کنندہ کو اس علمی مسئلہ سے واقفیت حاصل کرنے کی دینی ضرورت ہو، تو مسئول پر لازم ہے کہ وہ اس مسئلے کی وضاحت کرے، لیکن اگر اس نے جواب نہ کر یا نہ لکھ کر اس مسئلے کی وضاحت نہہیں کی، تو جیسے کو تیسا کے مطابق، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کے منہ میں آگ کی لگام ڈال دے گا۔ جس طرح اس نے جواب نہ دیتے ہوئے اپنےمنہ پر لگام لگا رکھی تھی۔ یقینا بدلہ عمل کی جنس سے ہی ملے گا۔ اس حدیث میں وارد وعید کے مستحق وہ لوگ ہوں گے، جو اس بات سے واقف ہو ں کہ سائل اپنے سوال سے رشد و ہدایت کا طلب گار ہے، لیکن جب مسئول کو پتہ چل جائے کہ سائل کا مقصد اس کا امتحان ہے، اس کا مقصد علم حاصل کرکے اس پر عمل کرنا نہیں ہے، تو مسئول کو اختیار ہےکہ چاہے تو اس کے سوال کا جواب دے یا نہ دے۔ ایسا شخص اس حدیث میں وارد وعید کا سزاوار نہ ہو گا۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی سنہالی کردی ہاؤسا پرتگالی
ترجمہ دیکھیں

معانی کلمات