عن أنس بن مالك رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم رأى عبد الرحمن بن عوف، وعليه ردَعْ ُزَعفَرَان. فقال النبي صلى الله عليه وسلم : «مَهْيَمْ؟ فقال: يا رسول الله تزوجت امرأة، فقال: ما أصدقتها؟ قال: وَزْنُ نواة من ذهب قال: بارك الله لك، أَوْلِمْ ولو بشاة».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ کو دیکھا کہ ان پر زعفرانی رنگ چڑھا ہوا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ کے رسول! میں نے ایک عورت سے شادی کر لی ہے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: تو نے اسے بطور مہر کیا دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: ایک گٹھلی کے ہم وزن سونا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تمہیں برکت دے ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی سے کیوں نہ ہو۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
نبی ﷺ نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر کچھ زعفران کا نشان لگا دیکھا۔ جب کہ مردوں کے لیے وہ خوشبو اچھی ہوتی ہے جس کی مہک تو خوب پھیلے لیکن اس کا نشان مخفی رہے، (جب کہ زعفران میں یہ خوبی نہیں ہوتی اور وہ عورتوں کی خوشبو مانی جاتی ہے)۔آپ ﷺ نے ناپسندیدگی کے انداز میں ان پر لگے اس زعفرانی رنگ کے نشان کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے آپ ﷺ کو بتایا کہ ان کی نئی نئی شادی ہوئی ہے اور ان پر یہ رنگ ان کی بیوی سے لگ گیا ہے۔چنانچہ اس پر آپ ﷺ انہیں رخصت دے دی۔ چونکہ آپ ﷺ صحابہ پر بہت شفقت اور مہربانی فرمایا کرتے تھے اس لیے آپﷺ ان کے احوال پر نظر رکھا کرتے تھے تاکہ انہیں اچھی حالت پر باقی رہنے دیں اور بری حالت سے انہیں منع کریں۔ آپ ﷺ نے ان سے اپنی بیوی کو دیے گئے مہر کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے جواب دیا کہ انہوں نے کھجور کی ایک گٹھلی برابر سونا بطور مہر دیا ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے ان کے لیے برکت کی دعا فرمائی اور انہیں اپنی شادی کی وجہ سے ولیمہ کرنے کا حکم دیا اگرچہ ایک بکری ہى سے ہو۔