عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:

«مَنْ تَحَلَّمَ بِحُلْمٍ لَمْ يَرَهُ كُلِّفَ أَنْ يَعْقِدَ بَيْنَ شَعِيرَتَيْنِ، وَلَنْ يَفْعَلَ، وَمَنِ اسْتَمَعَ إِلَى حَدِيثِ قَوْمٍ، وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ، أَوْ يَفِرُّونَ مِنْهُ، صُبَّ فِي أُذُنِهِ الآنُكُ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَمَنْ صَوَّرَ صُورَةً عُذِّبَ، وَكُلِّفَ أَنْ يَنْفُخَ فِيهَا، وَلَيْسَ بِنَافِخٍ».
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص دوسرے لوگوں کی بات سننے کے لیے کان لگائے، جو اسے پسند نہیں کرتے، تو قیامت کے دن اس کے کانوں میں سیسہ پگھلا کر ڈالا جائے گا“۔
صحیح - امام بخاری نے اسی کے مثل روایت کی ہے۔

شرح

اس حدیث میں ان لوگوں کے خلاف سخت وعید وارد ہوئی ہے، جو ایسے لوگوں کی گفتگو کان لگا کر سنتے ہیں، جو اس بات کو بالکل پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی گفتگو سنیں۔ دراصل یہ عمل ان بدترین اخلاق میں سے ہے جن کا شمار، کبیرہ گناہوں میں ہوتا ہے۔ چوں کہ اصول یہ ہے کہ عمل کا بدلہ اسی کی جنس سے دی جائے؛ اس لیے اس نے جن کانوں کے ذریعے بہ تکلف لوگوں کی گفتگو سنی، انھیں کانوں میں اس کو عذاب دیا جائے گا اور ان میں پگھلا ہوا سیسہ ڈالا جائے گا۔ نیز اس سے کو‏ئی فرق نہیں پڑتا کہ گفتگو کرنے والے کسی صحیح غرض کی بنا پر بات سننے دینے کو ناپسند کرتے ہوں یا بلا کسی سبب؛ کیوں کہ بعض لوگوں کو یہ بات گراں گزرتی ہے کہ کوئی ان کی بات سنے؛ چاہے گفتگو میں کسی قسم کا عیب یا حرام بات اور کوئی سبب نہ بھی ہو، لیکن پھر بھی ان کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ کوئی ان کی بات نہ سنے۔

الملاحظة
بخاري
النص المقترح لا يوجد...

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان چینی زبان فارسی زبان ہندوستانی سنہالی کردی ہاؤسا پرتگالی
ترجمہ دیکھیں

معانی کلمات