عن جابر بن يزيد بن الأسود، عن أبيه، أنه صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو غلام شاب، فلمَّا صلَّى إذا رجلان لم يُصَلِّيا في ناحية المسجد، فدعا بهما فجيء بهما تَرْعُد فَرائِصُهما، فقال: «ما منعكما أن تُصَلِّيا معنا؟» قالا: قد صلَّينا في رِحالنا، فقال: «لا تفعلوا، إذا صلَّى أحدكم في رَحْله ثم أدرك الإمام ولم يُصَلِّ، فليُصلِّ معه فإنها له نافلة».
[صحيح] - [رواه أبو داود والترمذي والنسائي وأحمد والدارمي]
المزيــد ...
جابر بن یزید بن اسود اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی معیت میں نماز پڑھی جبکہ وہ نوجوان تھے۔ جب آپ ﷺ نماز پڑھ چکے تو دیکھا کہ دو آدمی مسجد کی ایک جانب میں موجود ہیں اور انہوں نے (جماعت کے ساتھ) نماز نہیں پڑھی۔ آپ ﷺ نے انہیں بلوایا۔ انہیں آپ کے سامنے پیش کیا گیا تو ان کی یہ حالت تھی کہ ان کے پٹھے کانپ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے پوچھا: تمہیں کیا رکاوٹ تھی کہ ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی؟ انہوں نے کہا: ہم اپنی منزل میں نماز پڑھ آئے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ایسے نہ کیا کرو۔ جب تم میں سے کوئی اپنی منزل میں نماز پڑھ چکا ہو پھر امام کو پائے کہ اس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے تو اس کے ساتھ بھی مل کر پڑھے ، یہ اس کے لیے نفل ہو گی۔
[صحیح] - [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔]
یزید بن اسود بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ اس وقت وہ نوجوان تھے۔ جب نبی کریمﷺ نے نماز سے فارغ ہوئے، تو دیکھا دو آدمی مسجد کے کونے میں موجود تھے۔ انھوں نے نمازنہیں پڑھی تھی۔نبی کریمﷺ نے صحابہ کو انھیں حاضر کرنے کا حکم دیا۔ صحابہ ان کو لے آئے تو خوف سے وہ تھر تھر کانپ رہے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے ان سے پوچھا کہ تم دونوں نے ہمارے ساتھ نماز کیوں نہیں پڑھی؟ انھوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی جائے قیام میں نماز پڑھ لی تھی۔ آپﷺ نے فرمایا: دوبارہ ایسا نہ کرنا؛ جب تم میں سے کوئی اپنی جائے قیام میں نماز پڑھ لے اور پھر اما م کو نماز پڑھانے ہوئے پائے، تو اس کے ساتھ نماز پڑھ لے۔ یہ اس کے لیے مزید اجر و ثواب کی باعث ہوگی۔ اس کی پہلی نماز فرض ہو جائے گی اور دوسری نفل۔