كان ابن عمر يَضع يديه قبل رُكْبَتَيِه، وقال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يَفعل ذلك.
[صحيح] - [رواه ابن خزيمة]
المزيــد ...
ابن عمر رضی اللہ عنہما (نماز میں سجدے میں جاتے ہوئے) اپنے ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں سے پہلے (زمین پر) رکھتے تھے اور فرماتے کہ رسول اللہ ﷺ بھی ایسے ہی کیا کرتے تھے۔
[صحیح] - [اسے ابنِ خزیمہ نے روایت کیا ہے۔]
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ نمازی سجدے میں جاتے وقت گھٹنوں سے پہلے اپنے ہاتھوں کو رکھے گا۔ تاہم وائل بن حجررضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث اس سے ٹکراتی ہے، جس میں آیا ہے کہ: نمازی جب سجدے کے لیےجھکے، تو اپنے ہاتھوں سے پہلے گھٹنے رکھے۔در حقیقت یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے، جس میں کشادگی ہے۔ اسی وجہ سے بعض فقہا نے نمازی کو دونوں میں سے کسی پر بھی عمل کرنے کا اختیار دیا ہے؛ اس بنا پر کہ یا تو دونوں طرح کی حدیثوں میں ضعف ہے یا پھر ان میں تعارض پایا جاتا ہے اور ان کی نظر میں ترجیح کی کوئی صورتبھی نہیں بنتی۔ جس کا نتیجہ یہ ہے کہ اس سلسلے میں کشادگی ہے اور دونوں صورتوں میں سے کسی کو بھی اپنا لینے کا اختیار ہے۔