عن جابر رضي الله عنه قال: أُتِيَ بأبي قُحَافَة والد أبي بكر الصديق رضي الله عنهما ، يوم فتح مكة ورأسه ولحيته كَالثَّغَامَةِ بياضًا. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : «غَيِّرُوا هذا واجْتَنِبوا السَّواد».
[صحيح] - [رواه مسلم]
المزيــد ...

جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فتح مکہ کے دن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد ابوقحافہ کو لایا گیا، ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ گھاس (ایک گھاس ہے جس کے پھل اور پھول سب سفید ہوتے ہیں) کی طرح سفید تھے۔ آپ ﷺ نے حکم دیا: ”اس کو کسی اور رنگ سے بدل لو، لیکن کالے رنگ سے دور رہنا“۔
صحیح - اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

شرح

حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ فتحِ مکہ کے دن ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے والد ابو قحافہ کو لایا گیا، ان کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ گھاس کی طرح سفید ہوگیے تھے۔ ثغامہ ایک قسم کا سفید رنگ کا گھاس ہے۔ جب آپ ﷺ نے انہیں اس حال میں دیکھا، تو فرمایا:”اس کو کسی اور رنگ سے بدل لو، لیکن کالے رنگ سے دور رہنا“۔ آپ ﷺ نے ان کے بالوں کی سفیدی کو تبدیل کرنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اس کو کالا کرنے سے بچو، اس لیے کہ بالوں کو کالا کرنا انسان کو دوبارہ جوان بنانا ہے۔ یہ تخلیق کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی فطرت اور اس کی سنت کے منافی ہے۔ جہاں تک باقی رنگوں کا تعلق ہے جیسے لال اور نیلا رنگ یا مہندی اور وسمہ ملے ہوئے رنگ، تو ان میں کوئی حرج نہیں۔ اگر کالےکے علاوہ ایسا رنگ ہو جو کالے اور سُرخ کے درمیان ہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ ممانعت صرف خالص کالے رنگ کی ہے۔ صحیح مسلم میں انس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما مہندی اور وسمہ لگایا کرتے تھے۔

ترجمہ: انگریزی زبان فرانسیسی زبان اسپینی ترکی زبان انڈونیشیائی زبان بوسنیائی زبان روسی زبان بنگالی زبان چینی زبان فارسی زبان تجالوج ہندوستانی سنہالی ایغور کردی
ترجمہ دیکھیں