عن عمران بن حصين رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم رأى رجلا في يده حَلْقَةٌ من صُفْرٍ، فقال: «ما هذا؟» قال من الوَاهِنَةِ، فقال: «انزعها فإنها لا تَزيدك إلا وَهْنًا؛ فإنك لو مُتَّ وهي عليك ما أفلحت أبدًا».
[ضعيف] - [رواه أحمد وابن ماجه]
المزيــد ...
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ اس نے ہاتھ میں پیتل کا ایک چھلہ پہن رکھا تھا۔ آپ ﷺ نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ اس نے جواب دیا کہ اس نے اسے مرض کی وجہ سے پہن رکھا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اسے اتار دو، کیوں کہ یہ تمہاری کمزوری میں اضافہ ہی کرے گا۔ اگر اسے پہنے ہوئے تم مر گئے تو کبھی فلاح یاب نہیں ہوگے۔
[حَسَنْ] - [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہمارے سامنے شرک کا مقابلہ کرنے اور لوگوں کو اس سے نجات دلانے کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے ایک طرز عمل کو بیان کر رہے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ آپ ﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جس نے پیتل کا ایک کڑا پہن رکھا تھا۔ آپ ﷺ نے اس سے دریافت کیا کہ اسے کس بات نے اس کے پہننے پر آمادہ کیا؟ اس آدمی نے جواب دیا کہ اس نے اسے اس لئے پہن رکھا ہے تا کہ وہ اسے درد سے محفوظ رکھے۔ آپ ﷺ نے اسے حکم دیا کہ فوراسے اتار پھینکے اور اسے بتایا کہ یہ اس کے لئے فائدہ مند نہیں بلکہ نقصان دہ ہے اور یہ اس بیماری کو اور زیادہ بڑھائے گا جس کے لیے اسے پہنا گیا ہے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اگر مرنے کے وقت تک اس نے اسے پہنے رکھا تو وہ آخرت کی فلاح سے بھی محروم ہو جائے گا۔
اعتقاد أن لبس الحلقة وغيرها سبب لدفع الضر أو جلب النفع شرك أصغر، وإن اعتقد أنها تؤثر بذاتها فهو شرك أكبر.ليست ملاحظة لكن هلا ذكرتم من قال بهذا من اهل العلم ؟