عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما أنه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: إذا رَفَعَ رَأْسَه مِن الرُّكوع في الركعة الأخيرة مِن الفَجْر: «اللهمَّ الْعَنْ فُلانًا وفُلانًا». بعدَما يقول: «سَمِعَ الله لمن حَمِدَه رَبَّنا ولك الحَمْدُ». فأنزل الله: (لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ ...) الآية.
وفي رواية: يَدْعُو على صَفْوَانَ بنِ أُمَيَّةَ، وسُهيْلِ بن عَمْرٍو، والحارث بن هشام، فنَزَلَتْ: (لَيْسَ لَكَ مِنَ الأَمْرِ شَيْءٌ).
[صحيح] - [رواه البخاري]
المزيــد ...
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ انھوں نےرسول اللہ ﷺ کو سنا کہ جب آپ ﷺ فجر کی آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھاتے تو ”سَمِعَ الله لمن حَمِدَه“ اور”رَبَّنا ولك الحَمْدُ“ کہنے کے بعد فرماتے:”اللهمَّ الْعَنْ فُلانًا وفُلانًا“(اے اللہ فلاں اور فلاں پر لعنت فرما)۔ اس پر اللہ تعالی نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ...﴾ ”اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں...“۔
ایک اور روایت میں ہے کہ: آپ ﷺ صفوان بن امیہ، سہیل بن عَمرو اور حارث بن ہشام کے لیے بد دعا کرتے۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ...﴾۔
[صحیح] - [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]
عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث میں ہمیں بتا رہے ہیں کہ نبی ﷺ جب فجر کی آخری رکعت میں رکوع سے سر کو اٹھاتے، تو ”سمع الله لمن حمده“ کہنے کے بعد مشرکین کے کچھ سرکردہ افراد کے خلاف دعا کرتے۔ بسا اوقات آپ ﷺ ان کے نام بھی لیتے۔ ان لوگوں نے جنگ احد میں آپ ﷺ کو اذیت دی تھی۔ آپ ﷺ ان کا نام لے کر ان پر لعنت کرتے۔ اس پر اللہ تعالی نے آپ ﷺ کی سرزنش کرتے ہوئے ایک آیت نازل فرمائی، جس میں آپ کو ایسا کرنے سے منع کیا گیا تھا: ﴿لَيْسَ لَكَ مِنَ الْأَمْرِ شَيْءٌ﴾ ”اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں“۔ منع اس لیے کیا گیا، کیوںکہ اللہ کے علم میں تھا کہ یہ لوگ عنقریب اسلام قبول کر کے بہت اچھے مسلمان بن جائیں گے۔