عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرُوا لَيْلَةَ القَدْرِ فِي المَنَامِ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرَى رُؤْيَاكُمْ قَدْ تَوَاطَأَتْ فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ، فَمَنْ كَانَ مُتَحَرِّيهَا فَلْيَتَحَرَّهَا فِي السَّبْعِ الأَوَاخِرِ».
[صحيح] - [متفق عليه] - [صحيح البخاري: 2015]
المزيــد ...
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنما سے روایت ہے:
نبی ﷺ کے کچھ صحابہ کو خواب میں دکھایا گیا کہ شبِ قدر (رمضان کی) آخری سات تاریخوں میں ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا : ’’میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے سب کے خواب آخری سات تاریخوں پر متفق ہو گئے ہیں۔ اس لیے جسے اس (شب قدر) کی تلاش ہو وہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے‘‘۔
[صحیح] - [متفق علیہ] - [صحيح البخاري - 2015]
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کچھ صحابہ نے خواب میں دیکھا کہ شب قدر رمضان کی آخری سات راتوں میں ہوا کرتی ہے۔ لہذا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: میں دیکھ رہا ہوں کہ تم سب کے خواب رمضان کی آخری سات راتوں کے بارے میں متفق ہيں۔ اس لیے جس کے اندر اس رات کو پانے کا ارادہ اور چاہت ہو، وہ زیادہ سے زیادہ عمل صالح کے ذریعہ اس رات کو ڈھونڈنے کی کوشش کرے۔ کیوں کہ آخری سات راتوں کے اندر شب قدر ہونے کی توقع زیادہ ہے۔ آخری سات راتیں رمضان مہینے کے تیس دن کے ہونے کی صورت میں چوبیسویں رات سے شروع ہوتی ہیں اور انتیس دن کے ہونے کی صورت میں تئیسویں رات سے شروع ہوتی ہيں۔