عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر. فَرَأَى زِحَامًا وَرَجُلًا قد ظُلِّلَ عليه، فقال: ما هذا؟ قالوا: صائم. قال: لَيْسَ مِنَ البِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ»، وفي لفظ لمسلم: « عَلَيْكُمْ بِرُخْصَةِ الله الَّذِي رَخَّصَ لكم».
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ایک سفر میں تھے تو آپ نے ایک جگہ لوگوں کا ہجوم دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے،آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ تو لوگوں نے کہا:روزہ دار ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں ہے“۔ اور مسلم کی ایک روایت کے یہ الفاظ ہیں: ”اللہ نے جو تمہیں رخصت دی ہے اس پر عمل کرو“۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ فتح مکہ کے سال رمضان کے مہینے میں آپ ﷺ سفر میں تھے، تو ایک جگہ لوگوں کا ہجوم دیکھا کہ انہوں نے ایک لیٹے ہوئے شخص پر سایہ کیا ہوا ہے (جیسا کہ ابن جریر کی روایت میں ہے)، آپﷺ نے لوگوں سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ روزہ دار ہے اور زیادہ پیاس کی وجہ سے اس کا یہ حال ہو گیا ہے۔ اس پر آپ ﷺ نے فرمایا: سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیکی نہیں، اللہ نے تمہیں جو رخصت دے رکھی ہے اس پر عمل کرو، وہ تمہیں اپنی عبادت کا مکلف کرکے تمہیں عذاب نہیں دینا چاہتا۔ سفر میں روزہ نہ رکھنے کا حکم شدید مشقت کی صورت میں ہے، ورنہ سفر میں روزہ رکھنے کے جواز میں دوسری روایتیں موجود ہیں۔