عن شقيق بن سلمة رحمه الله قال: كان ابن مسعود رضي الله عنه يُذَكِّرُنا في كل خميس، فقال له رجل: يا أبا عبد الرحمن، لَوَدِدْتُ أنك ذَكَّرْتَنا كل يوم، فقال: أما إنه يمنعني من ذلك أني أكره أن أُمِلَّكُم، وإني أَتَخَوَّلُكُم بالمَوْعِظَةِ، كما كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يَتَخَوَّلُنَا بها مَخَافَةَ السَّآمَةِ علينا.
[صحيح] - [متفق عليه]
المزيــد ...
شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ ہمیں عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر جمعرات کو ایک مرتبہ وعظ ونصیحت فرمایا کرتے تھے۔ تو ان سے ایک شخص نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! میری بڑی خواہش ہے کہ آپ ہمیں روزانہ وعظ فرمایا کریں۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ مجھے روزانہ وعظ کرنے سے یہ چیز روکتی ہے کہ میں تمہیں اکتاہٹ میں ڈالنا پسند نہیں کرتا، اور میں وعظ میں تمہارا خیال رکھتا ہوں، جس طرح رسول اکرم ﷺ ہمارا خیال رکھتے تھےکہ کہیں ہم اکتا نہ جائیں۔
[صحیح] - [متفق علیہ]
شقیق بن سلمہ رحمہ اللہ نے خبر دی کہ عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہر جمعرات کو انہیں وعظ ونصیحت کرتے تھے۔ ایک آدمی نے ان سے کہا: ہم لوگ چاہتے ہیں کہ آپ ہمیں ہر روز وعظ کیا کریں۔ انھوں نے جواب دیا: ایسا کرنے سے مجھے ایک ہی بات روکتی ہے کہ میں تمھیں اکتاہٹ اور بیزاری میں مبتلا کردوں۔ میں موقع و محل دیکھ کر تمھیں نصیحت کرتا ہوں جیسا کہ نبی ﷺ اس خیال سے کہ ہم اکتا نہ جائیں نصیحت کرنے میں وقت اور موقع کا لحاظ فرماتے تھے, کیوں کہ اکتاہٹ کے وقت وعظ کا کوئی فائدہ نہیں۔